ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016 |
اكستان |
|
جو قتل بھی دُنیا میں قیامت تک ہوگا اُس کا گناہ جس طرح قاتل پر ہوگا اُسی طرح قابیل پر بھی ہوگا کیونکہ قاعدہ ہے مَنْ سَنَّ سُنَّةً سَیِّئَةً فَعَلَیْہِ وِزْرُھَا ''جو شخص کوئی برا طریقہ ایجاد کرے تواُس پر اِس کا بھی بار ہوگا اور پھر جتنے آدمی اُس پر عمل کریں گے اُس کا بھی بار اِس پر رہے گا۔ '' ارشاد ِ نبوی ہے : لَا تُقْتَلُ نَفْس ظُلْمًا اِلَّا کَانَ عَلَی ابْنِ آدَمَ الْاَوَّلِ کِفْل مِنْ دَمِھَا لِاَنَّہُ کَانَ اَوَّلَ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ ۔ (مسلم شریف کتاب القسامة و المحاربین رقم الحدیث ١٦٧٧) ''جب کوئی انسان ظلماً قتل کیاجاتا ہے تو آدم علیہ السلام کے پہلوٹے بیٹے پربھی اِس کا بار پڑتا ہے کیونکہ وہ پہلا شخص ہے جس نے قتل کا طریقہ ایجادکیا۔''ہابیل کی قبر : حافظ ابن کثیر فرماتے ہیں کہ دمشق کے شمالی جانب میں ''قاسیون'' پہاڑ کے پاس ایک غار ہے جس کو''مغارة الدم'' کہتے ہیں، اہلِ کتاب کی روایت ہے کہ یہاں قابیل نے ہابیل کو قتل کیا۔ایک عجیب خواب : حافظ ابن ِ عساکر نے احمد بن کثیر کی سوانح میں بیان کیا کہ ''احمد بن کثیر کوایک مرتبہ سردارِ دو عالم ۖ کی زیارت ہوئی حضرت صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ، حضرت فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ اور حضرت ہابیل حضور ۖ کے ساتھ تھے، احمد بن کثیر نے ہابیل کوقسم دے کرپوچھا یہ خون آپ کا ہی ہے ؟ حضرت ہابیل نے اِقرار کیا ۔'' احمد بن کثیر فرماتے ہیں ہابیل نے خدا وند ِ عالم سے دُعا کی تھی کہ اِس مقام پر دُعا قبول ہوا کرے، ہابیل کی دُعا قبول ہوئی چنانچہ حضرت محمد مصطفی ۖ حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر پنجشنبہ کو اِس مقام پر جاتے ہیں ۔حافظ ابن کثیر فرماتے ہیں اگریہ خواب صحیح ہے تو اِس سے شریعت کا کوئی حکم نہیں سمجھا جاسکتا، ہاں کسی خبر کی تائید ہو سکتی ہے۔