ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016 |
اكستان |
|
اُردو اخبار مطبوعہ ١٩١١ء میں مندرجہ ذیل ایک فارسی فرمان حضرت اورنگزیب مر حوم کا جس کو راجہ نرنجن سنگھ نے ایشیا ٹِک سو سائٹی کے ایک جلسہ میں پیش کیا تھا شائع ہوا تھا، یہ فرمان شہنشاہِ اورنگزیب کی طرف سے ابو الحسن حاکم بنارس مرحوم کو سلطان محمد بہادر کی معرفت بھیجا گیا تھا اُس فرمان کا مضمون حسب ِ ذیل تھا : ''ہماری پاک شریعت اور سچے مذہب کی رُو سے یہ نا جائز ہے کہ غیر مذہب کے قدیمی مندروں کو گرایا جائے، ہماری اطلاع میں یہ بات لائی گئی ہے کہ بعض حاکم بنارس اور اُس کے گرد و نواح کے ہندوؤں پر ظلم و ستم کرتے ہیں اور اُن کے مذہبی معاملات میں دخل دیتے ہیں اور اُن برہمنوں کو جن کا تعلق پرانے مندروں سے ہے اُن کواُن کے حقوق سے محروم کیا جاتا ہے لہٰذا یہ حکم دیاجاتا ہے کہ آئندہ سے کوئی شخص ہندوؤں اور بر ہمنوں کو کسی وجہ سے بھی تنگ نہ کرے نہ اُن پر کسی قسم کا ظلم کرے۔ '' ٢٥ جمادی الاولیٰ ١٠٦٥ھ (خاتمہ پر دستخط اور مہر شہنشاہ اورنگزیب ثبت ہے) پرانے بادشاہوں اور مسلمان حکمرانوں کے کارنامے اور فرمانات اس قسم کے بیشمار ہیں، طول کی وجہ سے چھوڑنا مناسب ہے مگر ایک فرمان نمونہ کے طور پر نقل کرتا ہوں، ڈاکٹر بال کرشن راجہ رام کالج کو لہار پور نے مندرجہ ذیل فارسی زبان کی ایک قدیم تحریر تلاش کی ہے۔ خفیہ وصیت ظہیر الدین محمد بادشاہ غازی (مر حوم) بنام شہزادہ نصیر الدین ہمایوں اطال اللہ عمرہ (مر حوم)محررہ برائے استحکام واستقامت سلطنت ''اے پسر ،سلطنت ِہندوستان مختلف مذاہب سے پُرہے اَلحمد للہ کہ اُس نے اِس کی بادشاہت تمہیں عطا فرمائی ہے تمہیں لازم ہے کہ تمام تعصباتِ مذہبی کو لوحِ دل