ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016 |
اكستان |
|
(٩) رانڈ عورتوں کو حتی الوسع بلا شادی نہ چھوڑاجائے۔ (١٠) بچپن کی شادی ترک کردی جائے۔ (١١) ہر قسم کی تجارت کے شعبوں میں مسلمان مکمل حصہ لیں، کوئی شعبہ ایسانہ رہے جس میں مسلمانوں کی تجارت پورے پیمانہ پرنہ ہو۔ (١٢) مسلمان افراد حتی الوسع کوشش کریں کہ وہ اپنی جیب کے پیسہ سے مسلمانوں ہی کونفع پہنچائیں اُن ہی سے مال خریدیں۔ (١٣) سودی قرضہ یک قلم بند کردیا جائے۔ (١٤) مسلمان حتی الوسع کوشش کریں کہ جوفنون سپہ گری قانوناً جائز ہیں اُن میں پورے مشاق ہوں۔ (١٥) مسلمانوں میں آپس کے اختلافات بالکل دُور کردیے جائیں اورمذہب کی حفاظت اورمسلمانوں کی کمزوری کے دُور کرنے میں باہم پورے متحد ہوجائیں خواہ اُن کا اختلاف مذہبی ہو یاسیاسی، دُنیاوی ہویادینی ، شخصی ہو یا قومی، وغیرہ وغیرہ۔ اِس کامطلب یہ نہیں کہ اِن کے عقائد مختلفہ کا اِزالہ کردیاجائے جوتقریبًا ناممکن ہے بلکہ اگر وہ دُور نہ ہوسکیں توباوجود اُن کے موجود ہونے کے آپس میں پورا اتفاق کرلیا جائے اوررواداری کوکام میں لایا جائے تاکہ اسلام کی کمزوری دُورہوجائے۔ (١٦) فضول جھگڑے نہ اُٹھائے جائیں اور ہنگامے برپا نہ کیے جائیں، اگر غیر مذہب والے ایسی چیزوں میں جوکہ ہم کومذہباً لڑائی اور جنگ پرمجبور نہیں کرتی ہیں، رواداری یاانصاف یاہماری دلجوئی کاثبوت نہ دیں توہم برسرِپیکار نہ ہوں۔ (١٧) اگرمذہب کی ضروریات پرجن پر جان دے دینا ضروری ہے کوئی غیر مذہب دخل دے تو پوری اجتماعی اور اتحادی قوت کے ساتھ مدافعت کی جائے۔ (١٨) چونکہ اقوامِ غیر، اشتعال پیدا کرکے عوام مسلمانوں کوہرطرح کے ضرر پہنچاتے ہیں بلکہ بسااوقات بھیس بدل کر اور غلط افواہوں کے ذریعہ سے عام مسلمانوں میں غم وغصہ اور ہنگامہ آرائی