ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016 |
اكستان |
|
جمعہ : دُنیا میں آنے کا دن یعنی جس روز جنت ١ سے خارج کر کے دُنیا میں بھیجاگیا۔حضرت آدم علیہ السلام کا حلیہ : رنگ گندم گوں ٢ آنکھیں سر مگیں ٣ بال گھونگریالے، گھنے اور لانبے ایسے حسین اور خوبصورت کہ حضرت یوسف علیہ السلام کے سوا اورکسی کو آپ کی اولاد میں ایسا حسن نہیں عنایت کیا گیا ٤ رسول اللہ ۖ کا ارشادِ گرامی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو ساٹھ ہاتھ لانبا پیدا کیا پھر حکم فرمایا کہ آدم فرشتوں کے اُس مجمع کے پاس جاؤ اور اُن کو سلام کرو اور سنو کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں چنانچہ حضرت آدم علیہ السلام نے فرشتوں کے پاس پہنچ کر فرمایا : السلام علیکم ! فرشتوں نے جواب دیا : وعلیکم السلام ورحمة اللہ ! رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ جنت میں جانے والوں کا قد یہی ہوگا یعنی ساٹھ ہاتھ لانبا ،١ ''جنت ''کا لغوی معنی باغ ہیں ،علماء کااختلاف ہے کہ جنت جس میں آدم علیہ السلام کورکھا گیاتھاوہ وہی جنت ہے جس کا تذکرہ شرعیات میں کیا جاتا ہے یعنی جو نیک بندوں کوبطورِ جزا عنایت فرمائی جائے گی یا کوئی اور جنت ہے۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے چار قول نقل فرمائے ہیں : (i) جمہور علماء کا قول یہی ہے کہ جنت سے مراد وہی جنت ہے جو اہلِ ایمان کوبطورِجزاء کے مر حمت ہوگی۔ (ii) یہ ایک مخصوص باغیچہ تھاجو آسمانوں پرہے حضرت آدم علیہ السلام اور حوا کواِس میں رکھاگیاتھا، حضرت اُبی بن کعب، حضرت عبد اللہ بن عباس، حضرت وہب بن منبہ، حضرت سفیان بن عیینہ وغیرہ سے یہی قول نقل کیا گیاہے۔ امام ابوحنیفہ اور صاحبین سے بھی ایک روایت یہی ہے۔ (تاریخ ابن کثیر ج ١ ص ٧٥) (iii) یہ مخصوص باغیچہ زمین ہی پر تھا۔ (ابن یحییٰ وغیرہ) (iv) توقف کرنا چاہیے کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہیے۔ (تاریخ ابن کثیر ج ١ ص ٧٥) ٢ طبقات ابن سعد ج ١ ص ١٠ ٣ طبقات ابن سعد ج ١ ص ١٠ ٤ طبقات ابن سعد ج ١ ص ١٣ بدلیل ارشاد ِ ربانی (لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ )