ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016 |
اكستان |
|
حافظ ابن کثیر رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک روایت یہ بھی ہے کہ ایک سال تک اور ایک روایت یہ ہے کہ سو سال تک اُس لاش کو اُٹھائے اُٹھائے پھرا اِس کے بعد کوے کے واقعہ سے سبق حاصل کیا۔ (تاریخ ابن کثیر ج ١ ص ٩٤)دُنیا میں پہلا دفن : بہرحال کوے کے اِس عبرت آموز واقعہ کے بعد قابیل بھائی کی لاش کو پہاڑ کے نیچے لایا اور سپرد ِ خاک کیا۔سب سے پہلے باپ کی سب سے پہلے بیٹے کوبد دُعا : حضرت آدم علیہ السلام کو اِس واقعہ کی خبر ہوئی، آپ نے قابیل سے فرمایا'' نکل جا تو ہمیشہ مرعوب رہے گا، جو تجھے دیکھے گا تکلیف پہنچائے گا۔'' چنانچہ جب قابیل کی اولاد بڑی ہوگئی تو جب بھی قابیل کے سامنے سے اُن میں سے کوئی گزرتا اِس پر پتھر پھینکتا تھا۔قتل ِ قابیل : قابیل کا ایک لڑکا اندھا تھا وہ اپنے بیٹے کو ساتھ لیے جا رہا تھا اتفاقاً قابیل سامنے آگیا، اندھے کے بیٹے نے اندھے سے کہا کہ قابیل سامنے ہے،اندھے نے ایک پتھراُٹھاکر قابیل کے مارا، قابیل کے پتھر ایسا لگا کہ وہ وہیں مر گیا، اندھے کے بیٹے نے جب دیکھا کہ دادا جان مرگئے تواُس نے دہائی دی، نابینا باپ کو غصہ آگیا اُس نے بیٹے کو طمانچہ مارا یہ عجیب اتفاق تھا کہ وہ بھی طمانچہ کھاتے ہی مرگیا، اب اندھا اپنی بد قسمتی اور اِن ناگہانی حادثوں پر حیران تھا۔باپ اور بیٹے کا قاتل : یہ دُنیا میں سب سے پہلا شخص تھا جس نے اپنے باپ کوبھی قتل کیا اور بیٹے کو بھی، ایک کو پتھر سے دوسرے کو طمانچہ سے۔ (طبقات ابن سعد ص ١٤)عبرت انگیز سزا : حضور ۖ نے اِرشاد فرمایا دُنیا میں قتل ِ ناحق کا طریقہ سب سے پہلے قابیل نے ایجاد کیا لہٰذ