ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016 |
اكستان |
|
ابن سعد نے اِس کی تفصیل بیان کی ہے : ''جب حضرت حق جل مجدہ نے آدم علیہ السلام کی برہنگی پرنظر فرمائی تو حکم فرمایا کہ آٹھ جوڑے جوآسمان سے نازل کیے گئے ہیں اُن میں سے ایک دُنبہ لیں اور اُس کو ذبح کرلیں چنانچہ حضرت آدم علیہ السلام نے دُنبہ ذبح کیا اور اُس کے اُون کو حضرت حوا نے کاتا اور پھر حضرت آدم علیہ السلام اورحضرت حوا نے مل کر بُنا چنانچہ اُس میں سے حضرت آدم علیہ السلام نے اپنے لیے جبہ اور حضرت حوا کے لیے کرتا اوراوڑھنی بنائی۔ '' ١اولادِ آدم علیہ السلام کا نکاح : سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں حضرت آدم علیہ السلام کے جوڑواں بچے ہوتے تھے جب اولاد بالغ ہونے لگی توحکم نازل ہوا کہ بطن ِاوّل کے لڑکے کا بطن ِ ثانی کی لڑکی سے اور بطن ِ ثانی کے لڑکے کا نکاح بطن ِاوّل کی لڑکی سے کر دیں۔ (طبقات ابن سعد ص ١٣)اولادِ آدم کاکسب : بڑے لڑکے نے کھیتی شروع کی ،چھوٹا لڑکا بکریاں چراتا تھا۔ (طبقات ابن سعد)بیت اللہ کی تعمیر : وحی نازل ہوئی ،آدم میرے عرش کے آس پاس میرا حرم ہے تم اس حرم ٢ کے بالمقابل زمین پر میرے لیے بیت بناؤ پھر اُس کے پاس جمع رہو جیسے کہ تم نے فرشتوں کودیکھا ہے کہ وہ میرے عرش کے اِردگرد جمع رہتے ہیں وہاں تمہاری اور تمہاری اولاد کی دُعا قبول کی جائے گی۔١ طبقات ابن سعد و تاریخ ابن کثیر وغیرہ ۔ ٢ سوال پیدا ہوتا ہے کہ عرش کا طول وعرض زمین اور ساتوں آسمانوں سے بھی بہت زیادہ ہے جیسا کہ آیات کتاب اللہ کے اِشارات اور احادیث سے ثابت ہوتاہے جنتیں آسمانوں کے اُوپر ہیں اور بخاری شریف کی ایک روایت میں (جوشہدا فی سبیل اللہ کے اجر و ثواب اور مجاہدین فی سبیل اللہ کے مدارج کے سلسلہ میں کتاب الجہاد میں وارد ہوئی ہے) بتایا گیا ہے کہ (باقی حاشیہ اگلے صفحہ پر)