ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016 |
اكستان |
|
پھراولاد ِ آدم کاقد گھٹتا رہا ١ آدم علیہ السلام کا عرض ٢ سات ہاتھ تھا ٣ کھجور کے تنے کی طرح چھریرہ اور لانبا قد، سر پرلانبے لانبے گھونگریالے گھنے بال۔ ٤فرودگاہ : آدم علیہ السلام کو کس جگہ اُتارا گیا اِس میں مختلف اقوال ہیں جن کی تفصیل ٥ ذیل میں درج ہے ٭ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ : حضرت آدم علیہ السلام کو '' دحناء '' میں اُتارا گیا، یہ مکہ مکرمہ اور طائف کے درمیان ایک جگہ کا نام ہے۔ ٭ حضرت حسن ِ بصری : حضرت آدم علیہ السلام کو'' ہندوستان'' میں، حضرت حوا کو ''جدہ'' میں، ابلیس کو '' دستیمسان '' میں (جوبصرہ سے چند میل کے فاصلہ پر ہے)، سانپ کو ''اصبھان '' میں اُتاراگیا۔ ٭ حضرت سُدّی رحمہ اللہ (جلیل القدر مفسر ہیں) : حضرت آدم علیہ السلام کو ''ہندوستان'' میں اُتارا گیا اور اُن کے ساتھ'' حجر اسود'' بھی تھا جو برف کی سل سے بھی زیادہ چمکیلا اور سفید تھا اور مٹھی بھر جنتی درختوں کے پتے تھے، ان پتوں کو سر زمین ہند میں بکھیر دیا جن سے خوشبودار درخت اور پودے پیدا ہوئے۔ ٭ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما : حضرت آدم علیہ السلام کو'' صفا''پر اور حضرت حوا کو'' مروہ'' پر، صفا اور مروہ مکہ معظمہ میں دو پہاڑیاں ہیں دورانِ حج اِن کاطواف کیا جاتا ہے ۔(ابن کثیر ١/٨٠)١ بخاری شریف وغیرہ۔ ٢ ایک ہاتھ(اُنگلیوں کے پور سے لے کر کہنی تک) عمومًا انسان کی لمبائی کا ایک چوتھائی ہوتا ہے اب اگر سات ہاتھ یا ساٹھ ہاتھ مراد موجودہ زمانے کے ہاتھ کی لمبائی ہو تو آدم علیہ السلام کا قد تقریبًا تیس گز ہوگاورنہ قامت آدم علیہ السلام کی مقدار بتانی مشکل ہے مگر بظاہر ہاتھ سے مراد وہی ہے جس کو عرفًا ''ذراع یا ہاتھ'' کہا جاتا ہے کیونکہ محاوراتِ عربیہ میں ذراع سے یہی مراد ہوتی ہے اِس کے متعلق کچھ اِشارات پہلے بھی عرض کیے جاچکے ہیں۔واللہ اعلم(محمد میاں) ٣ مسند امام احمدبن حنبل ،تاریخ ابن کثیر ١/٨٨ ٤ طبقات ابن سعد ج ١ ص ٩،١٠ ٥ بحوالہ تاریخ ابن کثیر ج ١ ص ٨١