ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016 |
اكستان |
|
جنابِ رسول اللہ ۖ فرماتے ہیں : مَا نَقَصَتْ صَدَقَة مِنْ مَالٍ ، وَمَا زَادَا اللّٰہُ عَبْدًا بِعَفْوٍ اِلَّا عِزًّا ، وَمَا تَوَاضَعَ اَحَد لِلّٰہِ اِلَّا رَفَعَہُ اللّٰہُ ۔ (مسلم شریف کتاب البر والصلة رقم الحدیث ٢٥٨٨ ) ''خیرات مال کو کم نہیں کرتی اور معاف کرنے سے اللہ تعالیٰ بندہ کو عزت(ہی) میں بڑھاتا ہے اور کسی شخص نے اللہ کے لیے فروتنی اختیار نہیں کی مگر اللہ تعالیٰ اُس کو بلند کرتا ہے۔'' الحاصل عفو اور کرم ذلیل کرنے والی چیزوں میں سے نہیں ہے اگرچہ سرِدست اِس میں ذلت معلوم ہوتی ہے مگر نتیجہ اِس کا نہایت شاندار اور عزت افزا ہوتاہے۔ ہم نے جنابِ رسول اللہ ۖ کے دو نمونے ایک اہلِ مکہ کے ساتھ اور دوم رئیس المنافقین کے ساتھ جوکہ بعد فر ضیت ِجہاد ہوئے پہلے ذکر کر دیے ہیں اور کتب ِ تاریخ میں ایسے ایسے وقائع بیشمار ہیں اُن سب میں ہمیشہ عزت زیادہ ہی ہوئی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ غیر اقوام اور مخالفین کی اشتعال انگیز کا رروائیوں کے جواب میں اگر ہم نے سختی اور تشدد سے کام نہ لیا تو ہماری خود داری اور قوت رفو چکر ہو جائے گی اور اِسی بنا پر ہم اپنے قبضہ اور اختیار سے باہر ہوجاتے ہیں، غیظ و غضب میں حسن ِتدبیر اور حلم و تدبر کو سلام کر بیٹھتے ہیں مگر جنابِ رسول اللہ ۖ کی تعلیم اِس کے خلاف ہے آپ فرماتے ہیں : لَیْسَ الشَّدِیْدُ بِالصُّرْعَةِ اِنَّمَا الشَّدِیْدُ الَّذِیْ یَمْلِکُ نَفْسَہ عِنْدَ الْغَضَبِ۔ ١ ''وہ لوگ قوی نہیں ہیں جو کہ اپنے حریف اور مقابل کو بچھاڑ دیتے ہیں اور گرا دیتے ہیں، قوی وہ شخص ہے جو کہ اپنے نفس کو غصہ کے وقت قابو میں رکھے۔ '' یہ روحانی تلوار تھی جس نے اِدھر اپنوں کو مہذب، خدا پرست، قابلِ حکومت و ریاست بنادیا اور اُدھر غیروں کو اِسلام کا نام لیوا اور حلقہ بگوش کر دیا۔ ہم اس میدان میں اگر دسواں یا بیسواں حصہ بھی آپ کے اخلاق و کرم کا حال لکھیں تو نہایت طویل دفتر تیار ہوجائے، جنابِ رسول اللہ ۖ کی قولی اور عملی حدیث اور قرآن شریف کی آیتیں اِس پر پوری روشنی ڈال رہی ہیں۔١ بخاری شریف کتاب الادب رقم الحدیث ٦١١٤