ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016 |
اكستان |
|
سے دھو ڈالو اور عدل و انصاف کرنے میں ہر مذہب و ملت کے طریق کا لحاظ رکھو جس کے بغیر تم ہندوستان کے لو گوں کے دلوں پر قبضہ نہیں کر سکتے۔ اس ملک کی رعایا مراحمِ خسروانہ اور الطافِ شاہانہ ہی سے مر ہون ہوتی ہے، جو قوم یا اُمت قوانین ِ حکومت کی مطیع اور فرماں برادر ہے اُس کے مندر اور مزار بر باد نہ کیے جائیں ،عدل وانصاف کرو کہ رعایا بادشاہ سے خوش رہے ،ظلم و ستم کی نسبت احسان اور لطف کی تلوار سے اسلام زیادہ ترقی پاتا ہے، شیعہ سنی کے جھگڑوں سے چشم پوشی کرو ورنہ اسلام کمزور ہو جائے گا جس طرح انسان کے جسم میں چار عنا صر مل جل کر اتحاد واتفاق سے کام کر رہے ہیں اسی طرح مختلف مذاہب رعایا کو ملا جلا کر رکھو اوران میں اتحاد و عمل پیدا کرو تاکہ جسمِ سلطنت مختلف امراض سے محفوظ و مامون رہے، سرگزشت تیمور کو جو اتحاد واتفاق کا مالک تھا ہر وقت پیش ِ نظر رکھو ر تاکہ نظم ونسق کے معاملات میں پورا تجربہ ہو۔ '' ١ جنابِ رسول اللہ ۖ اور آپ کے متبعین اہلِ اسلام نے ہر گز تنگدلی ،تعصب وبزدلی، فساد وغیرہ اخلاقِ قبیحہ کو اپنا معمول بہ قرار نہیں دیا اور نہ جاہل، وحشی، تنگدل، متعصب مخالفانِ اسلام کا جواب ترکی بترکی دینے کی کوشش کی بلکہ اُنہوں نے قوانین الٰہیہ کوپیش ِ نظر رکھا ،اصلاحِ عالمِ انسانی اورہمدردیٔ بنی آدم کو خدا کی رضا جوئی اور خوشنودی کو ہمیشہ مقصود ِ اصلی سمجھتے رہے اور یہی وجہ ہے کہ جب مکہ معظمہ سے ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لائے ہیں تو آپ کے ہمراہ فقط ایک رفیق جان قربان کرنے والا تھا اور جب سات برس کے بعد مکہ معظمہ پر چڑھائی فرماتے ہیں تو آپ کے ساتھ دس ہزار آزمودہ کار جانثار سپاہی تھے اور جب وفات کے قریب تبوک پر چڑھائی کرتے ہیں تو تقریبًا ایک لاکھ پچیس ہزار جانثار آپ کے ہمراہ ہیں۔١ روزنامہ خلافت