ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016 |
اكستان |
|
( لَتُبْلَوُنَّ فِیْ اَمْوَالِکُمْ وَ اَنْفُسِکُمْ وَلَتَسْمَعُنَّ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِکُمْ وَمِنَ الَّذِیْنَ اَشْرَکُوْا اَذًا کَثِیْرًا وَّاِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْا فَاِنَّ ذٰلِکَ مِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ) ١ ''تم ضرور بالضرور آئندہ کو اپنے مالوں اور جانوں میں آزمائے جاؤگے (اِن دونوں کو نقصان پہنچایا جائے گا) اور ضرور تم آئندہ اُن لوگوں سے جن کو تم سے پہلے آسمانی کتاب دی گئی ہے اوراُن لو گوں سے جو کہ مشرک اور بت پرست ہیں بہت سی دل آزاری کی باتیں سنوگے اور اگر اِن مواقع پر تم صبر کرتے رہو اور ( حکم الٰہی کی خلاف ورزی سے) پر ہیز کرتے رہو تو یہ تاکیدی احکام میں سے ہے۔'' اس قسم کی مختلف آیتیں قرآنِ مجید میں موجود ہیں جن پر عمل کرنے کی تاکید فرمائی گئی ہے اور بتلایا گیا ہے کہ تم یہ مت خیال کرناکہ تم بغیر اُن آزمائشوں کے جوپہلو ں پر آچکی ہیں چھوڑ دیے جاؤ گے یا نجات حاصل کر سکو یا جنت میں داخل ہو سکو ٢ ۔ فرما دیا گیا : ( وَلَنْ تَرْضٰی عَنْکَ الْیَھُوْدُ وَلَا النَّصَارٰی حَتّٰی تَتَّبِعَ مِلَّتَہُمْ قُلْ اِنَّ ہُدَی اللّٰہِ ہُوَ الْھُدٰی ) (سُورة البقرة : ١٢٠) ''تم سے یہودی (موسوی لوگ) اور نصاریٰ (عیسائی) کبھی راضی نہ ہوں گے جب تک کہ تم اُن کے مذہب کے تابعدار نہ ہوجاؤ۔ '' ( اِنْ تَمْسَسْکُمْ حَسَنَة تَسُؤْھُمْ وَ اِنْ تُصِبْکُمْ سَیِّئَة یَّفْرَحُوْا بِھَا وَ اِنْ تَصْبِرُوْا وَ تَتَّقُوْا لَا یَضُرُّکُمْ کَیْدُھُمْ شَیْئًا اِنَّ اللّٰہَ بِمَا یَعْمَلُوْنَ مُحِیْط ) ( سُورہ الِ عمران : ١٢٠) ''اگر تم کو کوئی اچھی بات حاصل ہوجاتی ہے (یعنی آپس میں اتفاق کا ہوجانا کسی عمدہ دُنیاوی عہدہ اور عزت و مال وغیرہ کامل جانا) تو اُن (غیر مسلموں ) کو برا معلوم ہوتا ہے اور اگر تم کوکوئی ناگوار اور بری بات پیش آتی ہے تو بہت خوش ہوتے ہیں اور اگر تم صبرو استقلال اور پر ہیزگاری کے ساتھ رہو تواُن کا مکر تم کو کچھ بھی نقصان١ الِ عمران : ١٨٦ ٢ دیکھیے پہلا رکوع سورۂ عنکبوت اور دوسرا رکوع سورہ توبہ اور آخری حصہ سورۂ الِ عمران وغیرہ