ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016 |
اكستان |
|
( مَا یَوَدُّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ اَھْلِ الْکِتَابِ وَلَا الْمُشْرِکِیْنَ اَنْ یُّنَزَّلَ عَلَیْکُمْ مِّنْ خَیْرٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ ) (سُورة البقرة : ١٠٥ ) ''آسمانی کتابوں کے ماننے والے اور مشرک لوگ یہ نہیں چاہتے کہ تم کو تمہارا پروردگار کسی بھلائی میں سے کوئی حصہ دے۔'' ( لَا یَزَالُوْنَ یُقَاتِلُوْنَکُمْ حَتّٰی یَرُدُّوْکُمْ عَنْ دِ یْنِکُمْ اِنِ اسْتَطَاعُوْا)(البقرة : ٢١٧) '' یہ غیر مذہب والے برا بر تم سے جنگ کرتے رہیں گے یہاں تک کہ اگر اُن کو طاقت ہوتو تم کو تمہارے دین سے پھیر دیں۔ '' یہ دل تنگی اُن لوگوں کی نہ صرف قرنِ اوّل کے مسلمانوں ہی سے رہی بلکہ ہر قرن اور ہر ملک میں ہمیشہ یہی قصہ پیش آتا رہا، تاریخی واقعات موجودہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اہلِ سنگھٹن اور جملہ برادرانِ وطن اپنے اتفاق سنگھٹ، مال، ہتھیاروں، کثرتِ تعداد ، اخباروں، محاکم پر غلبہ اور کثرتِ تعلیم وغیرہ کی وجہ سے مظاہرہ کر رہے ہیں تاکہ مسلمانوں کے وجود اور ہستی اور قوت کو مٹادیں اور ہر جگہ اشتعال انگیز کار روائیاں کی جاتی ہیں جن کی وجہ سے مسلمان مجبور ہوجاتے ہیں اور سر بکف ہو کر میدان میںنکل پڑتے ہیں اور پھر اُن کو اپنی منظم قوت سے پامال کیا جاتا ہے، صاف صاف کہا جاتا ہے کہ یا تومسلمان مرتد ہوجائیں ہندو بن کر یہاں رہیں یا کم اَز کم ہندوانہ رسوم و عادات وغیرہ اختیار کر لیں ورنہ ہمارے وطن (ہندوستان) سے با ہرچلے جائیں اور پھر حکومت اُن کی ہر طرح طرفداری کرتی ہے اُن کی آواز سے ڈرتی ہے اُن کو سزائیں جان بوجھ کر دینے سے گھبراتی ہے۔ میں عرض کروں گا کہ یہ اُمور بھی اسلام کے خلاف نہیں ہیں، ہمیشہ ایسے مظالم اسلام پر ہوتے رہے ہیں جنابِ رسول اللہ ۖ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر برابر ایسے پہاڑتوڑے گئے اسلام کی تاریخ اُٹھا کر دیکھ لیجئے مکہ معظمہ کے مشرک اور مدینہ منورہ کے منافقین ویہود اور گردو نواح کے اعراب اور پھر بعد زمانہ نبوت دیگر ممالک کی غیر مسلم اقوام ہمیشہ اِسی قسم کے اعمال کرتی رہیں جن کی نسبت پہلے ہی سے اشارہ نہیں بلکہ تصریح کردی گئی تھی :