ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2016 |
اكستان |
|
حضرت زید بن اَرقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ۖ نے ایک مرتبہ مقام خَم کے قریب جو مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع ہے، کھڑے ہوکر عام مسلمانوں کے سامنے خطبہ دیا، خطبہ میں حمد و ثنا کے بعد مختلف نصیحتیں فرمائیں اِس کے بعد اِرشاد فرمایا : ''اے لوگو ! میں بھی ایک انسان ہوں، عنقریب زمانہ میں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ میرے پاس میرے پروردگار کا پیامی آئے گا اور میں اُس کی دعوت پر لبیک کہوں گا تو میں تم میں دو عظیم الشان چیزیں چھوڑکر جائوں گا ،اُن میں پہلی چیز ''کتاب اللہ'' ہے جس میں ہدایت اور نور ہے، تم کتاب اللہ کو مضبوط پکڑلو اور اُس کی حفاظت کی پوری پوری کوشش کرو( اِس کے بعد آپ نے مختلف طریقے پر کتاب اللہ کی حفاظت اور اُس پر عمل کرنے کی رغبت دلائی) اُس کے بعد اِرشاد فرمایا دُوسری چیز میرے ''اہلِ بیت'' ہیں، تم خدا سے ڈرنا میرے اہلِ بیت کے معاملے میں، تم اللہ سے ڈرنا میرے اہلِ بیت کے معاملے میں (یہ جملہ آپ نے دو مرتبہ اِرشاد فرمایا) ۔'' ( مسلم شریف) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب ایک عراقی مُحرِم نے اِن سے یہ مسئلہ دریافت کیا کہ بحالت ِاحرام مکھی کو مارنا جائز ہے یا نہیں ؟ تو حضرت ابن ِعمر نے ناخوش ہوکر اِرشاد فرمایا : اہل عراق مجھ سے بحالت ِ اِحرام مکھی مارنے کے بارے میں مسئلہ پوچھ رہے ہیں حالانکہ یہ وہ لوگ ہیں کہ جنہوں نے رسول اللہ ۖ کے نواسے حضرت حسین (رضی اللہ عنہ) کو قتل کردیا اور یاد رکھو نبی کریم ۖ حسن و حسین(رضی اللہ عنہما) کے بارے میں فرمایا کرتے تھے کہ یہ دونوں دُنیا میں میری خوشبوئیں ہیں۔(بخاری شریف) حضرت اُم فضل رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک روز میں حسین (رضی اللہ عنہ) کو گود میں لیے ہوئے نبی کریم ۖ کے پاس حاضر ہوئی اور آپ کی گود میں اُن کو بٹھلادیا، آپ اِن کو گود میں لیے ہوئے تھے کہ میں پھر کسی کام میں لگ گئی، اچانک جب میری نگاہ نبی کریم ۖ کے چہرہ اَنور پر پڑی