ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2016 |
اكستان |
|
جس نے اُس کو ناخوش کیا اُس نے مجھ کو ناخوش کیا اور جس نے اُس کو اَذیت پہنچائی اُس نے مجھ کو اَذیت پہنچائی۔ (بخاری ، مسلم) حضور اَقدس ۖ نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اِرشاد فرمایا جس کا خلاصہ یہ ہے کہ آج کی رات میں ایک مقدس فرشتہ زمین پر نازل ہوا جو اِس سے پہلے زمین پر نہیں آیا تھا اور حق تعالیٰ سے اِجازت لے کر اِس مقصد سے نازل ہوا کہ مجھ کو سلام کرے اور یہ بشارت سنائے کہ فاطمہ (رضی اللہ عنہا) جنت کی عورتوں کی سردار ہوں گی اور حسن و حسین (رضی اللہ عنہما) نوجوانانِ جنت کے سردار ہوں گے۔ (ترمذی) اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ وفات مبارک سے چند روز پہلے حضور اَقدس ۖ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے اِرشاد فرمایا : اے فاطمہ ! تمہارے لیے بہت خوشی کا مقام ہے کہ تمہیں جنتی عورتوں کی سردار بنایا جائے گا۔ (بخاری و مسلم) مناقب سیّدنا حسن و حسین رضی اللہ عنہما : حضرت سیّدنا علی کرم اللہ وجہہ سے مروی ہے کہ (حضرت) حسن نبی کریم ۖ کے جسم مبارک سے نصف اعلیٰ میں سر سے سینہ تک بہت مشابہ تھے اور (حضرت) حسین سینہ کے بعد سے قدم مبارک تک نبی کریم ۖ کے جسم اَطہر سے بہت ہی مشابہت رکھتے تھے۔ (ترمذی) حضرت اُسامہ بن زید رضی اللہ عنہما راوی ہیں کہ حضور اَقدس ۖ کی گود میں حضرت حسن و حسین (رضی اللہ عنہما) تھے اور آپ یہ دُعا فرمارہے تھے : اے اللہ ! میں حسن اور حسین( رضی اللہ عنہما) سے محبت کرتا ہوں، اے اللہ آپ بھی اِن دونوں کو اپنا محبوب بنالیجیے اور اُن لوگوں سے بھی محبت فرمائیے جو اِن سے سچی محبت کریں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک روز حضور نبی کریم ۖ ہمارے سامنے اِس طرح تشریف لائے کہ آپ کے ایک کاندھے پر حسن (رضی اللہ عنہ) اور دُوسرے کاندھے پر حسین (رضی اللہ عنہ) تھے، آپ غایت ِشفقت سے کبھی ایک کو پیار کرتے اور کبھی دُوسرے کو، اِس پر