ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2016 |
اكستان |
|
دُوسری توجیہہ : اِس طویل بحث کا حاصل یہی ہے کہ شب ِمعراج میں آنحضرت ۖ کو دیدۂ چشم سے حضرت حق جل مجدہ کی رؤیت ہوئی، حضرت اِبن عباس رضی اللہ عنہما کا مسلک یہی ہے۔ مگر دُوسرا مسلک حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کاہے جو حضرت حق جل مجدہ کی رؤیت کو ناممکن قرار دیتی ہیں وہ پورے وثوق اور بڑی پختگی سے فرماتی ہیں کہ شب ِمعراج میں اللہ تعالیٰ عز وجل کی رؤیت نہیں ہوئی، شب معراج میں آنحضرت ۖ نے حضرت جبرائیل اَمین علیہ السلام کو اپنی اصلی ہیئت میں دیکھا تھا، سورۂ نجم میں اِسی رؤیت کا تذکرہ ہے۔ قریب ہوئے زیادہ قریب ہوئے حتی کہ دو کمانوں یا اِس سے بھی کم، یہ سب حضرت جبرئیل علیہ السلام سے متعلق ہیں۔ یہ حقیقت بھی یہاں واضح کر دینی مناسب ہے کہ عمومًا حضراتِ مفسرین نے یہی مسلک اِختیار کیا ہے، اُردو زبان میں جو تفسیریں لکھی گئی ہیں اُن میں بھی اِسی کی اِتباع کی گئی ہے اِس لیے اِس موقع پر اِس توجیہہ کی تفصیل کے بجائے یہ مشورہ دینا کافی معلوم ہوتا ہے کہ صاحب ِذوق حضرات تفسیر بیان القرآن مصنفہ حکیم الامت حضرت مولانا اَشرف علی رحمة اللہ علیہ مطالعہ فرمائیں حکیم الامت نے اِس مسلک کی بہترین ترجمانی کی ہے ۔ لطیفہ : لطف کی بات یہ ہے کہ گزشتہ صدی کے علامہ محقق سیّد محمود آلوسی( متوفیٰ ١٢٧٠ھ) اپنی مشہور تصنیف رُوح المعانی میں فرماتے ہیں کہ اِن دونوں میں کوئی بنیادی فرق نہیں ہے محض تعبیر اور الفاظ کا اِختلاف ہے جس کو اِختلافِ لفظی کہا جا سکتا ہے۔ اُستادِ محترم حضرت علامہ مولانا شبیر اَحمد عثمانی رحمة اللہ علیہ بھی اِس کی تائید فرماتے ہیں، آپ کے الفاظ یہ ہیں : ''معلوم ہوا کہ خدا وند ِقدوس کی تجلیات و اَنوار متفاوت ہیں، بعض اَنوار قاہرہ للبصر ہیں بعض نہیں اور'' رؤیت ِرب'' فی الجملہ دونوں درجوں پر صادق آتی ہے، اِسی لیے