ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2016 |
اكستان |
|
کہا جا سکتا ہے کہ جس درجہ کی رؤیت مومنین کو آخرت میں نصیب ہوگی جبکہ نگاہیں تیز کر دی جائیں گی جو اُس تجلی کو برداشت کر سکیں وہ دُنیا میں کسی کو حاصل نہیں۔'' ہاں ایک خاص درجہ کی رؤیت سیّدنا محمد رسول اللہ ۖ کو شب ِ معراج میں حضرت اِبن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت کے موافق میسر ہوئی اور اِس خصوصیت میں کوئی بشر آپ کا شریک و سہیم نہیں ہے، نیز اِن ہی اَنوار و تجلیات کے تفاوت و تنوع پر نظر کرتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ حضرت عائشہ اور حضرت اِبن عباس رضی اللہ عنہم کے اَقوال میں کوئی تعارض نہیں، شاید وہ نفی ایک درجہ میں کرتی ہوں اور یہ اثبات دُوسرے درجہ میں کر رہے ہیں اور اِسی طرح حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کی روایت رَأَیْتُ نُوْرًا میں تطبیق ممکن ہے، واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم۔ مضمون بہت طویل ہو گیا مگر پھر بھی ناتمام رہا، کیا عرض کیا جائے، واقعہ یہ ہے دامان نگہ تنگ و گل حسنِ تو بسیار گل چیں بہار تو ز داماں گلہ دارد ١ وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ مخیرحضرات سے اَپیل جامعہ مدنیہ جدیدمیں بحمد اللہ چار منزلہ دارُالاقامہ (ہوسٹل )کی تعمیر شروع ہو چکی ہے پہلی منزل پر ڈھائی کروڑ روپے کی لاگت کا تخمینہ ہے، مخیر حضرات کو اِس کارِ خیر میں بڑ ھ چڑھ کر حصہ لینے کی دعوت دی جاتی ہے، اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔ (اِدارہ) ١ نگاہ کا دامن تنگ ہے اور تیرے حسن کے پھول زیادہ،تیری بہار کے پھول چننے والا اپنے دامن سے شاکی ہے