ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2016 |
اكستان |
|
وہ اُن کے گھر گئے گھر والوں سے پوچھا کہ حنظلہ کہاں گئے ؟ بیوی نے کہا کہ گھر میں سرجھکائے گوشہ میں بیٹھے ہیں، حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہاکہ میں اندر جا کر دیکھوں، اندر گئے دیکھا بیٹھے ہیں اور رو رہے ہیں ! پوچھا کیوں نہیںآئے ؟ حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ نے کہا میں منافق ہو گیاہوں ! ! حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا کیسے ؟ ؟ اُنہوں نے کہاکہ رسول اللہ ۖ کی مجلس میں ہوتا ہوں تو دُنیاکی ساری باتیں فراموش ہوجاتی ہیں اور خدا سے تعلق رہتاہے اور جب گھر آتا ہوں تو بال بچوں میں لگ جاتاہوں تویہ حالت نہیں رہتی ! حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میری بھی یہی حالت ہے اور پھریہ بھی بیٹھ کررونے لگے ! ! اور پھر فرمایا کہ ہماری تمام مشکلات کو حل کرنے والے وہی آقائے نامدار محمد رسول اللہ ۖ ہیں اُن کے پاس چلو رونے سے کوئی فائدہ نہیں ہے، یہ بات اُن کی سمجھ میں آئی چنانچہ دونوں حضور ۖ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ ۖ ہماری ایسی ایسی حالت ہوتی ہے، آپ نے فرمایا اگر تم ہروقت ایسے ہی رہو جیسے میرے سامنے رہتے ہو تو فرشتے تم سے مصافحہ کرنے لگیں مگر یہ حالت وقتاً فو قتاً ہو سکتی ہے۔ آنحضرت ۖ کی مثال ایسی ہے جیسے آفتاب اور صحابہ کے پاک اور صاف دل گویا آئینہ تھے جب بھی آفتاب ِنبوت کے سامنے پہنچتے تھے اور حالت ہوجاتی تھی اور جب الگ ہوتے تو اُس میں فرق آجاتا تھا۔ مشاغلِ صوفیہ اور تز کیۂ نفس : آنحضرت ۖ کو چار کام سپرد کیے گئے تھے جن کاتذکرہ اِس آیت میں ہے : ( یَتْلُوْا عَلَیْھِمْ اٰیٰتِِہ وَیُزَکِّیْھِمْ وَیُعَلِّمُھُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَةَ) (اٰلِ عمران : ١٦٤ ) (١) قرآنِ حکیم کی آیتیں سناتے تھے (اِس کا قرآن میں چار پانچ جگہ ذکر ہے) ۔ (٢) اور یہ کہ دلوں کے میل کچیل دُور کرتے تھے اور اُن کو پاک و صاف کرتے تھے یعنی رسول اللہ ۖ کی رُوحانی طاقت سے اہلِ اِیمان کے دلوں کے میل کچیل دُور ہوجاتے تھے غیر اللہ کی محبت اور ہر قسم کی برائی دُور ہوجاتی تھی۔ (٣) اللہ تعالیٰ کا کلام سکھاتے تھے۔ (٤) حکمت کی باتیں بتلاتے تھے۔