ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2016 |
اكستان |
|
قربانی کے مسائل ( حضرت مولاناڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب مدظلہم ) قربانی کس پر واجب ہے : مسئلہ : جس پر صدقہ فطر ١ واجب ہے اُس پر بقر عید کے دنوں میں قربانی کرنا بھی واجب ہے اور اگر اِتنا مال نہ ہو کہ جس پر صدقہ فطر واجب ہوتا ہوتو اُس پر قربانی واجب نہیں ہے لیکن پھر بھی اگر کردے توثواب ہے ۔ مسئلہ : قربانی فقط اپنی طرف سے کرنا واجب ہے، اولاد کی طرف سے واجب نہیں بلکہ اگر نابالغ اولاد مالدار بھی ہوتو تب بھی اُس کی طرف سے کرنا واجب نہیں نہ اپنے مال میں سے نہ اُس کے مال میں سے کیونکہ اُس پر واجب ہی نہیں ہوتی،لیکن اگر باپ اپنے مال میں سے اپنی نابالغ اولاد کی طرف سے کر دے تو مستحب ہے،بیوی اور بالغ اولاد مالدار ہو تو اُن کو اپنی طرف سے قربانی کرنا واجب ہے۔ مسئلہ : بیوی اوربالغ اولاد مالدار ہو اور شوہر بیوی کے لیے اوروالدبالغ اولاد کے لیے اپنے پاس سے قربانی کے جانور لادے تاکہ وہ قربانی کرسکیں تو جائز ہے۔ مسئلہ : جو بیٹا باپ کے ساتھ باپ کے کاروبار میں لگا ہو اور کاروبار میں اُس کا اپنا حصہ اور ملکیت کچھ نہ ہوتو اگر اِس کے علاوہ بیٹے کے پاس قربانی کا نصاب ہوتو اُس پر قربانی واجب ہو گی اور اگر نہیں ہے تو واجب نہیں ہوگی ۔ مسئلہ : عورت کے پاس کچھ مال نہ ہو لیکن اُس نے نصاب کے بقدر مہر شوہر سے ابھی لینا ہوتو اگر مہر معجل ہو اور شوہر مالدار ہوتوعورت پر قربانی واجب ہے اور اگرمہر معجل ہو لیکن شوہر فقیر ہے یا ١ صدقہ فطر ہر اُس مسلمان پر واجب ہے جس پر زکٰوة فرض ہے یا زکٰوة توفرض نہیں لیکن نصاب کے برابر قیمت( آج کے مطابق اُنتالیس ہزار روپے ) کا اورکوئی مال اُس کی حاجاتِ اَصلیہ سے زائد اُس کے پاس ہے چاہے اُس نے روزے رکھے ہوں یا نہ رکھے ہوں۔