ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2016 |
اكستان |
|
کا واقعہ زُلیخا کے ساتھ مشہور ہے کہ اُس نے ساتھ کوٹھریوں میں بند کر کے وصال چاہا اور اُن پر جبر کیا حضرت یو سف علیہ السلام نے فرمایا( مَعَاذَ اللّٰہْ)میں اپنے مالک کی نا فرمانی کروں ! اُس کی بیوی پر ہاتھ ڈالوں جس نے مجھ پر بڑے بڑے اِحسان کیے ہیں میں ظالم نہیں ہو سکتا ہوں اُس نے بہت مجبور کیا پھسلایا اور پیچھا کیا اور قریب تھا کہ برائی میں مبتلا ہوجائیں چنانچہ فرمایا گیا ہے ( وَلَقَدْ ھَمَّتْ بِہ وَھَمَّ بِھَا ج لَوْلاَ اَنْ رَّاٰ بُرْھَانَ رَبِّہ) تواللہ تعالیٰ نے حفاظت کے واسطے جبرائیل علیہ السلام کومقرر کیا وہ حضرت یعقوب علیہ السلام کے صورت میں آئے وہ سامنے کھڑے ہو کر اُنگلی منہ میں دبائے ہوئے تھے اور اِشارے سے کہہ رہے تھے کہ خبردار اِس میں مبتلا نہ ہونا حالانکہ حضرت یعقوب علیہ السلام کواِس کی خبر بھی نہ ہوئی اور اللہ نے اُن کو بچا لیا۔ حضرت سیّد اَحمد شہید رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بسا اَوقات ایسا ہوتا ہے کہ کسی کامل کے ہاتھ پر بیعت کرنے والا کسی گمراہی میں مبتلا ہوتا ہے تواللہ کی طرف سے کسی رُوحانی ذریعہ سے اُس کی حفاظت کی جاتی ہے بیعت کے بہت زیادہ فوائدہیں قرآن شریف میں ہے کہ (وَکُوْنُوْا مَعَ الصَّادِقِیْنَ) آپ دیکھتے ہیں کہ کوئی کسی پارٹی میں داخل ہوتا ہے تواُس پارٹی کے تمام بڑوں سے اُس کے تعلقات ہو جاتے ہیں اور وہ بڑے لوگ اِس کا خیال رکھتے ہیں تو آخرت والے جو خدا کے سچے بندے ہیں تو اُن میں یہ بات کیونکر نہ ہوگی اُن میں تعلقات کی بات بہت اُونچی ہوتی ہے اگر تم اللہ کے کسی مقبول بندے کے ہاتھ پربیعت ہوئے توجماعت کے تمام بڑوں سے خواہ دُنیا میں ہوں یا آخرت میں سب سے تعلق ہو جاتا ہے اور وہ لوگ دُعا کرتے ہیں اپنی ہمت سے خبر گیری کرتے ہیں۔ شریعت و طریقت : میرے بھائیو ! نہ بیعت بد عت ہے نہ طریقت بد عت ہے اور نہ طریقت شریعت سے جدا ہے، طریقت شریعت کی خادم اور اُس کی تکمیل کرنے والی ہے، بڑے بڑے لوگ حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمة اللہ علیہ ، حضرت خواجہ بہاء الدین رحمة اللہ علیہ، حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمة اللہ علیہ، حضرت شیخ شہاب الدین سہر وردی رحمة اللہ علیہ اِن بزرگوں نے وہ طریقے جاری کیے جن سے اللہ کی