ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2016 |
اكستان |
|
کہ آقائے نامدار ۖ کی اِتباع کرو اور اُن سے محبت رکھو ۔رسول اللہ ۖ نے تاکید فرمائی ہے قَصُّوا الشَّوَارِبَ وَاعْفُوا اللُّحٰی وَخَالِفُوا الْیَھُوْدَ مشرکین کی صورت و سیرت کے خلاف داڑھیاں بڑھاؤ مونچھیں کترواؤ۔آج ہماری یہ حالت ہوگئی ہے کہ خداکے دشمنوں کی صورتیں اِختیار کیے ہوئے ہیں اِس سے بچنا چاہیے کہ کہیں خدا کا غضب نازل نہ ہوجائے جنابِ رسول اللہ ۖ کی صورت وسیرت اِختیار کرناچاہیے اور ہمیشہ خدا کا ذکر کرنا چاہیے اُس کے ذکر سے کبھی غافل نہ ہونا چاہیے۔ عمر عزیز کی قدر و قیمت اور بہترین مشغلہ : میرے بھائیو ! اِس عزیز عمر کو جومِلی ہوئی ہے غنیمت سمجھئے اور ہر وقت خدا کا ذکر کرتے رہیے جہاں تک ممکن ہوسکے غافل نہ ہونا چاہیے یہ وقت بڑی نعمت ہے اور قلب کی صفائی کرنی چاہیے آنحضرت ۖ فرماتے ہیں لِکُلِّ شَیْیٍٔ صَقَالَة وَصَقَالَةُ الْقُلُوْبِ ذِکْرُ اللّٰہِ ہر چیز کے مانجنے اور چمکانے کی چیزیں ہوتی ہیں جن سے اُن کو مانجا جاتا ہے اور صاف کیا جاتا ہے قلب کی صفائی اور اُس کو مانجنے کے لیے اللہ کا ذکر ہے پھر فرمایا وََمَا مِنْ شَیْیٍٔ اَنْجٰی مِنْ عَذَابِ اللّٰہِ مِنْ ذِکْرِ اللّٰہِ ١ کوئی چیز خدا کے عذاب سے اِس قدر بچانے والی نہیں ہے جس قدر خدا کا ذکر بچاتاہے۔ اللہ تعالیٰ کے غصہ اور اُس کے عذاب سے بچنے کی بہترین صورت اللہ کا ذکرہے۔ ایک روز جنابِ رسول اللہ ۖ اپنی مجلس میں ذکر اللہ کی فضیلت بیان فرما رہے تھے کہ قلوب کی اِصلاح کرنا چاہیے اوریہ کہ یہ ذکر اللہ ہی سے ہو سکتی ہے، ایک صاحب نے اُس مجلس میں دریافت کیا یا رسول اللہ ! اللہ کا ذکر جہاد فی سبیل اللہ سے بھی زیادہ افضل ہے ایک شخص اللہ کی راہ میں سر کٹواتاہے وہ افضل ہے یا خدا کاذکر کرنے والا ؟ جنابِ رسول اللہ ۖ نے فرمایا جوشخص اللہ کی راہ میں نکلا اور سر سے پیرتک لہو لہان اور قتل ہوگیا وہ شخص بھی اِس قدر خدا کی رضا و خوشنودی حاصل کرنے والا نہیں جس قدر خدا کا ذکر کرنے والا ہے کیونکہ اگرجہاد کرنے والا ذکر اللہ نہیں کرتا تووہ مقبول نہیں ،جہاد میں بھی خدا کاحکم ہے (یٰاَیُّھَاالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِذَا لَقِیْتُمْ فِئَةً فَاثْبُتُوْا وَاذْکُرُو اللّٰہَ کَثِیْرًا لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ)جب تمہاری مڈبھیڑ دشمن سے ہو تو تم جم جاؤ اور خدا کا ذکر کرو۔ ١ مشکوة شریف کتاب الدعوات رقم الحدیث ٢٢٨٦