ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2016 |
اكستان |
|
رضا اور اُس کی خوشنودی حاصل ہو، اِن طریقوں میں کوئی ذرّہ برا بر شریعت کے خلاف نہیں ہے اِن طریقوں سے مقصود قربت اور آخرت کا حاصل کرنا تھا۔ نام کے پیر : مگر جیسے ہر جماعت میں کھرے کھوٹے ہوتے ہیں اِس طرح سے اِس جماعت میں بھی کچھ ایسے لوگ داخل ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے خرابی پیدا ہورہی ہے، دین کو جال بنا کر دُنیا حاصل کرنے والے ہر جماعت میں اور ہر زمانے میں ہوتے آئے ہیں، ایک دو کی برائی کی وجہ سے پورے دین میں برائی نہیں ہوتی ہے، ہاں بیعت ہونے کے وقت مرشد کا اِنتخاب سوچ سمجھ کر کھرا کھوٹا دیکھ کر کرنا چاہیے حضرت مولانا رُوم نے فرمایا ہے : اے بسا اِبلیس آدم رُوئے ہست پس بہر دستے نہ باید داد دست ١ تم کو سوچنا چاہیے سمجھنا چاہیے کہ جب تمہارا کچہری میں مقدمہ ہوتاہے تو ہر وکیل کو وکیل نہیں بناتے اور جب کبھی تم بیمار ہوتے ہوتو ہر ڈاکٹر کو معالج نہیں بناتے اور نہ ہرحکیم کے پاس جاتے ہو بلکہ سوچتے ہو کہ اچھے سے اچھا وکیل اور اچھے سے اچھا ڈاکٹر حاصل کریں جب دُنیا میں یہ معاملہ ہوتا ہے تو اللہ کی رضا اور آخرت کے واسطے جو مِلا اُس کے ہاتھ پر کیسے بیعت کرنا چاہیے ،اچھا ہو یا برا نمازی ہو یا نہ ہو، عورتوں کے ساتھ ہاتھ ملا کر بے پردگی کے ساتھ بیعت کرتا ہو، ہر ایک بیعت کے لیے کیسے ہو سکتا ہے۔ عورتوں سے بیعت لینے کی صورت : حضور ۖ مردوں کی بیعت ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر کرتے تھے اور اگر مجمع بڑا ہوتا تو کپڑا پکڑا کر بیعت لیتے تھے مگر عورتوں کی بیعت کبھی ہاتھ پر ہاتھ رکھ کرنہیں لی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں بخاری میں یہ روایت کی گئی ہے کہ وَاللّٰہِ مَا مَسَّتْ یَدُہ یَدَ امْرَأَةٍ قَطُّ فی الْمُبَایَعَةِ خدا کی قسم حضور ۖ کا ہاتھ کسی عورت کے ہاتھ سے کبھی نہیں چھوا ،بیعت کے وقت پردہ کرکے باہر سے بیعت کر تے تھے زبان سے یا کپڑے سے۔ ١ بہت سارے شیطان اِنسانی رُوپ میں ہیں،ہر ایک کے ہاتھ میں ہاتھ نہیں دینا چاہیے ۔