ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2016 |
اكستان |
|
حضرت مدنی خود گھر نہیں تھے ،میں رات کو ایک کمرے میں سویا ہوا تھا کروٹ جو بدلی توآنکھ کھلی دیکھا تو مولانا مدنی ایک چٹائی پر جومیری چار پائی کے بالکل قریب تھی لیٹے ہوئے تھے، سرکے نیچے اِینٹ رکھی تھی مجھے بہت شرم آئی خیال کیا کہ حضرت کو اَب جگانا مناسب نہیں ہے، ذرا دیرہوئی تودیکھاتوحضرت مدنی نوافل میں مشغول ہیں، صبح ہوئی توپوچھا کہ حضرت ! یہ کیا غضب کیا نیچے کیوں آرم فرمانے لگے مجھے اُٹھایا کیوں نہیں ؟ فرمایایہ اِکرامِ ضیف (عزت ِمہمان) ہے کیا آپ نے یہ حدیث نہیں پڑھی مَنْ کَانَ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ فَلْیُکْرِمْ ضَیْفَہ ''جو کوئی اللہ اور آخرت پراِیمان رکھتاہے اُس کو لازم ہے کہ مہمان کی عزت کرے۔'' پھرفرمایا دیکھئے ! آج مولوی پڑھتے توہیں مگرعمل نہیں کرتے۔ میں اپنے ساتھ ایک من کے قریب کوئٹہ کے عمدہ اَنگور لے گیاتھاوہ حضرت نے حاضرینِ مجلس میں تقسیم کر ڈالے، گھر سے خادمہ آئی کہنے لگی سناہے اَفغانی صاحب اَنگورلائے ہیں گھرکے لیے بھی دے دیجیے فرمایا اَب آگئی ہووہ تو تقسیم بھی ہوگئے، پھر روٹی کھانے کا وقت آیا تو ہاتھ دھلانے کے لیے خود لوٹا اُٹھایا میں نے عرض کیا حضرت ! یہ کیاکررہے ہیں ؟ میں خود دھو لوں گا مگر وہ دُھلانے پر مصر رہے میں نے پھرعرض کیا کہ جناب اِس لڑائی سے کیافائدہ ؟ میری طبیعت مکدر ہوگی طبیعت پربوجھ رہے گاکیایہی اِکرامِ ضیف ہے ؟ اِکرامِ ضیف تو یہ ہے کہ بوجھ نہ پڑے ! فرمایاشرعی حکم میں بوجھ ہو تورہے، شر عی حکم'' اِکرام''کا ہے وہ میں بہر حال بجالاؤں گا خواہ بوجھ ہویا نہ ہو ۔پھرمیں نے کہا کہ رات حضرت نے آرام توکیاہی نہیں ،فرمایا صرف آج رات نہیں گزشتہ نو راتوں میں ایک لمحہ بھی نہیں سو سکا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے نیک لوگوں کے نقش ِقدم پرچلائے۔ اللہ آپ کے علم میں برکت دے۔ وَاٰخِرُدَعْوَانَااَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔ ( ماہنامہ اَنوارِ مدینہ ج٣ ش٢ رجب ١٣٩٢/اگست ١٩٧٢ )