ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2016 |
اكستان |
|
بھی بلنداور جس کا'' معلوم'' پست وہ علم بھی پست ہوتا ہے۔ علمِ دُنیا رکھنے والے رُومیوں کو ١ خدا تعالیٰ نے قرآن میں ( لاَ یَعْلَمُوْنَ ) کہاہے۔ اللہ تعالیٰ عالم الغیب ہے اُسے معلوم تھا کہ یہ ہوا پر اُڑیں گے یہ کریں گے وہ کریں گے لیکن پھربھی اُنہیں (لاَ یَعْلَمُوْنَ ) (یعنی بے علم ) کہا۔ ایک اور جگہ اِرشاد ہے : ( یَعْلَمُوْنَ ظَاہِرًا مِّنَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَھُمْ عَنِ الْاٰخِرَةِ ھُمْ غٰفِلُوْنَ) ٢ ''یعنی دُنیا کی زندگی کی ظاہر باتیں جانتے ہیں اور آخرت سے غافل ہیں۔'' مطلب یہ کہ دُنیا کو تو جانتے ہیں لیکن آخرت سے بے خبر ہیں اور آخرت کے مقابلہ میں یہ دُنیا صفر ہے۔ یہ بھی غور کریں کہ اگر علم فقط دانستًا (جاننا) کا نام ہے پھرتو اُمورِ مملکت کو جاننے والا وزیر اعظم اور ٹٹی کا علم رکھنے والا (بھنگی) برا بر ہیں کیونکہ دانستًا میں دو نوں شریک ہیں توکیا کوئی وزیر اعظم، بیرسٹر اور ایم اے کے مقابلہ میں کسی بھنگی کو تعلیم یافتہ کہے گا ؟ ہر گز نہیں۔ بھائی ! علم اگر صرف دانستًا کو کہتے ہیں پھر توسب کوتعلیم یافتہ کہنا چاہیے لیکن چونکہ بھنگی کا ''معلوم'' (جو چیز وہ جانتا ہے) پست ہے اِس لیے اُس کا علم بھی پست ہے اور اِس لیے کوئی اُسے تعلیم یافتہ نہیں کہہ سکتا تو حق تعالیٰ کے نزدیک یہ دُنیا پاخانہ سے بھی کم ہے اِس لیے دُنیا کا علم جاننے سے کوئی عالم نہیں کہلایا جا سکتا۔ آگے فرمایا : ( اِنَّمَا یَتَذَکَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِ۔) (سُورة الزمر آیت ٩ ) ''یعنی عقل والے ہی اِس کوسمجھتے ہیں۔'' یہاں حصر کا کلمہ اِرشاد فرمایا : جب یہ اِعلان کر دیا کہ دین کا عالم سب سے اُونچا ہے چاہے غیر عالم کرۂ اَرضی کا واحدبا دشاہ کیوںنہ ہو۔ اب فرماتے ہیں کہ جو عالمِ دین کو غیر عالم کے برابر سمجھتا ہے وہ بے عقل ہے۔ ١ یعنی اہلِ یورپ کوکیونکہ قدیم جغرافیہ میں رُوم یورپ کا نام ہے مفسرین کی تحقیق یہی بتاتی ہے۔ ٢ سُورة الروم آیت ٧