ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2016 |
اكستان |
|
(تمہیں) لوٹ کر آنا ہے۔ اور اگر وہ تم پر یہ زور ڈالیں کہ تم میرے ساتھ کسی کو (خدائی میں) شریک قرار دو جس کی تمہارے پاس کوئی دلیل نہیں تو اُن کی بات مت مانو اور دُنیا میں اُن کے ساتھ بھلائی سے رہو اور ایسے شخص کاراستہ اپناؤ جس نے مجھ سے لَو لگا رکھی ہے، پھر تم سب کو میرے پاس لوٹ کر آنا ہے اُس وقت میں تمہیں بتاؤں گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو۔ (لقمان نے یہ بھی کہا ) ''بیٹا ! اگر کوئی چیز رائی کے دانے کے برا بر بھی ہو اور وہ کسی چٹان میں ہو یا آسمانوں یا زمین میں، تب بھی اللہ اُسے حاضر کر دے گا۔ یقین جانو اللہ بڑا باریک بیں بہت با خبر ہے۔ بیٹا ! نماز قائم کرو اور لو گوں کو نیکی تلقین کرو اور برائی سے روکو، تمہیں جو تکلیف پیش آئے اُس پر صبر کرو، بے شک یہ بڑی ہمت کا کام ہے ۔ اور لو گوں کے سامنے (غرور سے) اپنے گال مت پھلاؤ اور زمین پر اِتراتے ہوئے مت چلو، یقین جانو اللہ کسی اِترانے والے شیخی باز کوپسند نہیں کرتا۔ اور اپنی چال میں اِعتدال اِختیار کرو اور اپنی آواز آہستہ رکھو،بے شک سب سے بری آواز گدھوں کی آواز ہے۔ '' حدیث شریف میں بھی آنحضرت ۖ نے بڑی سخت تاکید فرمائی ہے، اِرشاد نبوی ہے : عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمَا اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ۖ قَالَ: اَلَا کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْؤُل عَنْ رَعِیَّتِہ : فَالْاِمَامُ الَّذِیْ عَلَی النَّاسِ رَاعٍ،وَھُوَ مَسْؤُل عَنْ رَعِیَّتِہ ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلٰی اَھْلِ بَیْتِہ وَھُوَمَسْؤُل عَنْ رَعِیَّتِہ۔وَالْمَرْأَةُ رَاعِیَة عَلٰی اَھْلِ بَیْتِ زَوْجِھَا وَوَلَدِہ وَھِیَ مَسْؤُلَة عَنْھُمْ۔ عَبْدُ الرَّجُلِ رَاعٍ عَلٰی مَالِ سَیِّدِہ وَھُوَ مَسْؤُل عَنْہُ ، اَلَا فَکُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْؤُل عَنْ رَعِیَّتِہ۔ (بخاری شریف کتاب الا حکام رقم الحدیث ٧١٣٨ )