ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2016 |
اكستان |
|
کارٹون بینی، ویڈیو گیم اور مسلمان بچے جناب مولانا مفتی محمد شہزاد شیخ صاحب لیکچرار نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ اِیمرجنگ سائنس،کراچی ز ز ز نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّا بَعْدُ ! اللہ جل جلا لہ نے والدین کے دل میں اپنی اَولاد کی محبت وَدیعت کی ہے، یہی وجہ ہے کہ اُس کی جنس ، رنگت، قد کاٹھ، خوبصورتی و بد صورتی سے قطع نظر والدین کواپنی اَولاد ہر حال میں محبوب ہوتی ہے، جسمانی یا ذہنی طورپر معذور بچہ بھی والدین کے لیے ایسا ہی پیارا ہو تاہے جیسے کسی خوبصورت یاعقلمند و ہو نہار بچے کے لیے والدین کے دل میں جگہ ہو تی ہے، اگریہ محبت نہ ہوتی تواَولاد کی نگہداشت وپر ورش بھی نہ کی جا سکتی تھی۔ اِس محبت ہی کے تقاضے کی وجہ سے والدین کی بھر پور کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنی بساط کے مطابق اپنی اَولاد کی ضرورتوں کو اَحسن اَنداز میں پو راکریں حتی کہ اَولاد کی خواہشات کی خاطر وہ اپنی ضروریات کوبھی قربان کرنے سے دریغ نہیں کرتے، اَولاد کی اَعلیٰ تعلیم کے لیے اپنے پیٹ پر پتھر باندھ کر گزارہ کرتے ہیں۔ اِس محبت کے تقاضے پو رے کرتے ہوئے والدین اَولاد کی مادّی ضرورتوں کوتو باہم پورا کرتے ہیں اَلبتہ اَفراطِ محبت میں بعض اَوقات اَخلاقی ضرورتوں سے صَرفِ نظر ہو جاتا ہے، معاشرے میں اپنے اِرد گردماحول کی دیکھا دیکھی اپنی اَولاد کو کچھ ایسی چیزیں مہیا کر دیتے ہیں جواُن کی جسمانی، رُوحانی، اَخلاقی اور تعلیمی تباہی کاباعث بنتی ہیں، والدین کواُس وقت تواِس بات کااِحساس نہیں ہوتا مگر جن اِن مسائل سے دو چار ہوتے ہیں تب تک یہ برائیاں جڑ پکڑ چکی ہوتی ہیں۔ ٹی وی اور اِنٹر نیٹ کے عمومی مفاسد تو بہت ہیں جس کے بارے میں بہت کچھ لکھا بھی جا چکا ہے