ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2016 |
اكستان |
اور ہمدردی کو صرف نوعِ اِنسانی تک محدود نہیں رکھتا اِس کے نزدیک ہر ایک جاندار ہمدردی کا اُتنا ہی مستحق ہے جتنا کوئی ہمرنگ و ہم نسل اِنسان مستحق ہے جبکہ اِس کی ہمدردی اور خد مت کادائرہ اِتنا وسیع ہے تو وہ اِس کی اِجازت نہیں دے سکتا کہ خرچ کرنے کا نصب العین ہمدردی نوعِ اِنسانی سے آگے نہ بڑھے ، '' فی سبیل اللہ'' کو سب سے وسیع دائرہ اور سب سے اُونچی سطح قرار دیتاہے، نہ صرف اِنفاق اور جو د و عطا بلکہ ہرایک فعل خود غرضی سے پاک ہونا چاہیے، اگر اپنا کوئی مفاد سامنے ہے تو ایک طرح کی خود پرستی ہے۔ خود پرستی، قوم پرستی یاوطن پرستی سے با لا تر ''خدا پرستی'' ہے لہٰذا ہرایک جدو جہد اور ہر ایک سعیِ عمل کا نصب العین خدا پرستی ہونا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ خالق ِ کائنات ہے اور اَرحم الر حمین ہے، وہ کسی خاص گروہ یا طبقہ کا نہیں بلکہ پوری کائنات کا پر ور دگار ہے، وہ رب العالمین ہے، اُس کی خوشنودی حاصل کرنے کے یہ معنٰی ہیں کہ آپ کاعمل اُس کی تمام مخلوق کے لیے ہو، اُس کی اِفادیت کسی خاص طبقہ تک محدود نہ رہے بلکہ رب العالمین کے ہر ایک پیدا کر دہ اور ہر ایک پرور دہ کے لیے عام ہو۔ اِسلام اِسی وسعتِ نظری کی تعلیم دیتا ہے اور اِس کو ضروری گردانتا ہے، اِس کے علاوہ تقاضائے توحید بھی یہی ہے کہ عَلم بر دارِ تو حید کا ہر ایک عمل اور فعل اُس ذاتِ واحد کے لیے ہوجس کا یہ ہے اور جس کا ہو گیا۔ ( اِنَّ صَلاَ تِیْ وَ نُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ العٰلَمِیْنَ) ( اَلانعام : ١٦٣ ) ''میری نماز، میری قربانیاں، میر ا جینا و میرا مرنا سب اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔'' خدا پرست حکومت کو جو ٹیکس اَدا کریں اُس کانصب العین بھی لو جہ اللہ ہونا چاہیے چنانچہ اِن ٹیکسوںکو قرآنِ حکیم نے صدقہ سے تعبیر فرمایا ہے۔ (سورۂ توبہ آیت ٦٠ ، ١٠٣ وغیرہ) شخصی حکو مت ، ملوکیت اور جمہوریت : شخصی حکومت اور ملوکیت میں فرق کرنا ہوگا اور یہ بات بھی قابل ِ تسلیم نہیں ہے کہ جمہوریت ہر حال میں شخصی حکومت سے بہتر ہے۔