ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2016 |
اكستان |
|
نہیں ہوتا۔ ٭ ایسے بچے جومسلسل تشدد کامشاہدہ کرتے ہیں وہ تشدد سے عام طورپربے خوف اور اُس کے عادی ہوجاتے ہیں۔ ٭ اورپھر نتیجتاً ایسے بچے خود تشدد مزاج ہوکر اِس راہ کواَپنالیتے ہیں۔ American Academy of Pediatrics (AAP) نے اپنے پالیسی بیان میں اِس بات کا اِظہار کیا ہے کہ یہ بات اَب پایۂ ثبوت کو پہنچ چکی ہے کہ میڈیا میں پیش کیاجانے والا تشدد حقیقی زندگی میں پائے جانے والے تشدد کی ایک اہم وجہ ہے جس کے خلاف والدین اور ماہرین اَطفال کو قدم اُٹھانا چاہیے۔ American Academy of Child and Adolescent Psychiatry (AACAP) نے بھی اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ جو بچے ایسے پرو گرام دیکھتے ہیں جن میں تشدد کو حقیقت کے قریب سے قریب تر کرکے دکھا یا جاتا ہے وہ بچے اِس بات پرعمل کرنے کی کوشش کرتے ہیں نیز ایسے بچے اپنے مسائل کا حل تشددکی راہ میں تلاش کرتے ہیں۔ (٣) جسمانی، ذہنی اور تعلیمی نشو ونما سے عدمِ توجہ : اِسلام اپنے ماننے والوں کے لیے ایسی تفریح ِ طبع کو پسند کرتا ہے جس میں جسمانی ور زش ہو کیونکہ جس قدر جسم مضبوط اور چست ہوگا اُسی قدر ذہن بھی تیز ہوگا تاکہ اِنسان کی صلاحیتیں علم و عمل میں بھر پور لگ سکیں۔ جسمانی ورزش سے خوب تھکاوٹ ہوتی ہے پسینہ آتا ہے اور پھر بھوک بھی خوب لگتی ہے، آج کل ماؤں کی عمومًا شکایت یہی ہوتی ہے کہ بچے کھانا نہیں کھاتے، اگر غور کیا جائے تو ٹی وی کے آگے گھنٹوں بیٹھے رہنے اور اُس میں منہمک ہو جانے سے جسمانی حرکت تو ہوتی ہے نہیں اَب جسم تھکے گاہی نہیں تو پہلے کا کھایا ہوا کھا نا ہضم نہیں ہوگا جس کے نتیجے میں اگلے کھانے کے وقت بھوک نہیں لگے گی۔ اِس پر مستزادیہ کہ ماں اپنا فرض نبھانے کے لیے صحت مندغذا کے بجائے فاسٹ فوڈ کا سہارا