ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2016 |
اكستان |
|
یہ باتیں کسی مسلمان کے لیے قابلِ بر داشت نہیں ہونی چاہئیں، مگر چونکہ سازش کے ذریعے نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں کے ذہنوں پر بھی ایسا قابو پا لیا گیا ہے کہ اِس طرح کی مذموم حرکت کااُنہیں اِحساس ہی نہیں ہوتا اور اُن کے اِیمان پر ڈاکہ ڈالا جا چکا ہوتا ہے۔ (٤) اِسلام مخالف جذبات : دُنیا کی اِستعماری قو توں نے جہاں کہیں کسی بھی ملک میں جنگ یافوجی کار روائی کی اُن میں سے کئی ایک کا ویڈیو گیم بنا دیا۔ اب ہمارے مسلمان بچے یہ گیم کھیلتے ہوئے خود کو غیر ملکی وغیر مسلم فوجی کے لباس میں ملبوس تصور کرکے اپنے مدمقابل دُشمن کو گو لیوں اور بموں سے اُڑانے کے تصوراتی عمل سے گزرتے ہیں، اُن میں یہ شعور بیدار نہیں ہوتا کہ وہ ایک مسلمان کو عراق یااَفغانستان میں قتل کر رہے ہیں۔ (٥) ویڈیو گیم میں سُوَر کی شکل : کار ٹون کی طرح ویڈیو گیم میں بھی سُور کی شکل کے کردار موجود ہوتے ہیں مگر اِلسٹریشن Illustration کی فنی مہارت سے اِس طرح سنوار کر پیش کیا جاتا ہے کہ فوری طور پر دماغ اِس طرف متو جہ نہیں ہوتا مثلاً ''اینگری برڈر'' Angry Birds میں ایک کردار ''بیڈ پیگیز'' Bad Piggies سُوَر کی شکل کاہے۔ ( تجاویز ) فحاشی، بے حیائی، اَخلاقی پستی، تشدد انہ روّیہ اور دیگر جواُمور مذکور ہوئے اُن سب کی روک تھام کسی ایک فرد یا اِدارے کی ذمہ داری نہیں بلکہ بحیثیت ِمجموعی ہم میں سے ہرہرفرد اِس کاذمہ دار ہے۔ ٹی وی پر کار ٹون دیکھنے کے لیے محض وقت کی قید لگا دینا بھی کافی نہیں، اِس لیے کہ نہ جانے اِس قلیل وقت میں بھی کتنا کچھ غلیظ مواد بچے کے ذہن کو خراب کر چکا ہو اَلبتہ چند تجاویز بیان کی جاتی ہیں تاکہ اِس برائی سے مر حلہ وار چھٹکارا ممکن ہو سکے : ٭ حکومت نے جس اِدارے کی ذمہ داری سنسر کی لگائی ہے اُس اِدارے کواِن کار ٹونز اور