ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2016 |
اكستان |
|
''نبی کریم ۖ نے فرمایا کہ جب اِنسان مرجاتا ہے تو اُس کے اَعمال منقطع ہو جاتے ہیں سوائے تین باتوں کے : ایک یہ کہ کچھ صدقہ جاریہ کردے یا علم جس سے لوگ فائدہ اُٹھائیں یا نیک اَولاد جو اُس شخص کے لیے دُعا گو رہے۔'' دورِ جدید کی اِیجا دات کے تناظر میں طبیعت ِ اِنسانی میں جو فرق رُو نما ہو رہا ہے اور جس طرح معا شرتی اَقدار کا خاتمہ ہوتا جا رہا ہے اِس سے بچے بہت زیادہ متا ثر ہو رہے ہیں، بچوں میں چونکہ اِنفعالیت زیادہ ہوتی ہے اِس لیے یہ بچے بہت جلد کسی بھی چیز کا اَثر قبول کر لیتے ہیں خواہ وہ اچھی ہو یابری، پھر اِن کچے ذہنوں میں پڑجانے والی باتیں جب رُسوخ پکڑ جاتی ہیں تو آنے والی زند گی پر اُس کے بڑے اَثرات مرتب ہوتے ہیں ۔اِن ہی جدید چیزوں میں کارٹون اور ویڈیو گیم و دیگر غیر ضروری اور لغو اَشیاء شامل ہیں جوبظاہر تو کھیل کو د اور تفریح کی دُنیا سے تعلق رکھتی ہیں لیکن یہ بچوں کی تربیت اور طبیعت پر بہت گہرے منفی اَثرات ڈالتی ہیں۔ ٹی وی اور اِنٹر نیٹ کے بارے میں چونکہ بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اِس لیے یہاں صرف ٹی وی اور اِنٹرنیٹ کی چند ذیلی شا خوں یعنی کار ٹون اور ویڈیو گیم کے مفاسد کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔ کارٹون بظاہر بے ضرر نظر آنے والے کار ٹون اپنے اَندر فساد ِ عظیم لیے ہوئے ہیں، والدین یہ سوچ کر کہ بچہ کار ٹون ہی تو دیکھ رہا ہے کسی قسم کی پر واہ نہیں کرتے۔ ذیل میں کا رٹون کی چند خرا بیوں کی نشاندہی کی جاتی ہے، ذرا غور کرنے سے ہر ذی شعور شخص اِن خرابیوں کا اِعتراف کرے گا۔ خرابیوں کے بیان سے پہلے حال ہی میں کیا گیا ایک سر وے پیش ہے جس سے آگے بیان کیے جانے والے حقائق کو سمجھنے میں مدد لے گی۔ یہ سر وے پچاس والدین سے کیا گیا، سروے میں کیے جانے والے سوالات بچوں کے روّیے، اُن کی عمر، ٹی وی دیکھنے کے دو رانیے، اُن کے حالات، ردِ عمل، کارٹون دیکھنے کے مطالبے، ٹی وی بند کیے جانے پرغصہ، والدین کاکا رٹون پر اِطمینان اور اُن کے تجارتی فوائد