ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2016 |
اكستان |
|
حرف آغاز اِس ماہ کے آخر میں اَحقر محمود میاں کو اَسفار درپیش رہے اِس لیے برادر محترم مولانا نعیم الدین صاحب مدظلہ کو بندہ کی درخواست پر اِداریہ تحریر کرنے کی زحمت اُٹھانی پڑی ، اِدارہ اُن کا مشکور ہے ۔ نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّا بَعْدُ ! حال ہی میں'' تحفظِ حقو قِ نسواں '' کے نام سے پنجاب اسمبلی میں ایک بل منظور کیاگیا ہے جس میں خواتین (بہن، بیٹی، بیوی، وغیرہ) کی تعلیم وتربیت کے مرحلے میں تادیبی کار روائی کا عنصر مفقود کر دیا گیا ہے،اِس بل کے قانونی مضمرات اور قانونی پیچیدگیوں کے باوجود عوام کے سامنے اِس کی جوتصویر پیش کی جا رہی ہے وہ یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں خواتین پر جو بے پناہ مظالم توڑے جاتے ہیں اِس بل کے ذریعے سے اُن کا سد ِ باب کیا جاسکے گا اور بہت سی ستم رسیدہ خواتین کو سکھ چین نصیب ہوگا حالانکہ عوام کو بتایا جانے والا یہ موقف سرا سر غلط ہے۔ ذرا سنجیدگی اور حقیقت پسندی سے دیکھیں کہ اِس بل کی بنیادی باتیں کیا ہیں اور یہ کس حد تک اپنے دعوؤں سے مطابقت رکھتی ہیں اور اِن سے مملکت ِ خداداد اِسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین اور دستور کے بنیادی تقاضے (نفاذِاِسلام) کی تکمیل کی طرف کتنی پیش رفت ہوتی ہے ؟