ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2016 |
اكستان |
|
کردار سے متا ثر ہوئے بغیر نہیں رہتے۔ یقینا ایک مسلمان بچے کے لیے اپنی اِس کچی عمر میں کسی دُوسرے مذہب کی شخصیت سے اِس طرح متاثر ہوجانا اِنتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے نیز یہ کر دار بچوں کے ذہن پر اِس قدر سوار ہوجاتے ہیں کہ بچوں کے روز مرہ اِستعمال کی چیزوں مثلاً بیگ، مگ، وغیرہ پراِن کی تصاویر لگاکرفروخت کیاجاتا ہے۔ (٨) سُوَر کی شکل کے کار ٹون : وہ کارٹون جوجانوروں کی شکلوں پرمبنی ہوتے ہیں اب اُن میں غیر محسوس اَنداز سے بلی، شیر، چوہے، بطخ اور دیگر جانو روں کے ساتھ ساتھ سور کی شکل کے کار ٹون بھی سامنے آرہے ہیں جیسے ''پورکی پگ'' ۔ہمارا معاشرہ جس میں ایک وہ وقت تھا کہ جب اِس جانور کا نام لینا تک پسند نہیں کیا جاتا تھا، اَب صورتِ حال یہ ہے کہ اپنے بچوں کودانستہ، اِنتہائی غیر محسوس اَنداز میں اِس حرام جانور سے روشناس کراتے ہیں، ایک سازش کے تحت اِن بچوں کے دلوں سے اِس جانور سے نفرت کے جذبات کو کم کیا جا رہاہے تاکہ یہ بچے اپنی آنے والی نسلوں کواِن جذبات سے آگہی نہ دے سکیں اور پھر وہ نسل یاپھر اُس سے اگلی نسل حرام خوری میں مبتلا ہو جائے۔ (٩) نا زیبا حرکات : دین اِسلام میں حیا و پاکدامنی کے حصول پر بہت زور دیا گیا ہے۔ حیا کو اِیمان کاقرار دیاہے اِسی حیا کی بدولت اِنسان اپنے ستر ولباس کابھی خیال رکھتاہے، اپنی گفتار اور عمل وکردار میں بھی محتاط رہتاہے، اِسی کی بابت مردوں کو نگاہیں نیچی رکھنے کاحکم دیا گیاہے اور عو رتوں کو بن سنور کرکھلے بندوں گھومنے سے منع کیاہے اور جب یہ حیا نہ رہے تواِنسان شُترِبے مہار ہوجاتاہے اور اُس کاخمیازہ معاشرے کو بھگتنا پڑتا ہے۔ اِرشادِ نبوی ۖ ہے کہ : اَلْاِیْمَانُ بِضْع وَسِتُّوْنَ شُعْبَةً وَالْحَیَائُ شُعْبَة مِنَ الْاِیْمَانِ۔ ١ ١ بخاری شریف کتاب الایمان رقم الحدیث ٩