ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2016 |
اكستان |
|
''اِیمان کے ساٹھ سے کچھ اُوپر شعبے ہیں اور حیاء بھی اِیمان کاایک شعبہ ہے۔'' نیز اِرشادِ نبوی ہے کہ : اِنَّ مِمَّا اَدْرَکَ النَّاسُ مِنْ کَلَامٍ النُّبُوَّةِ الْاُوْلٰی اِذَا لَمْ تَسْتَحیِ فَاَصْنَعْ مَا شِئْتَ ١ ''سا بقہ نبوی تعلیمات سے جو کچھ لو گوں نے حاصل کیا اُس میںایک یہ ہے کہ '' جب تم حیا دار نہ رہو توپھر جوچاہے کرتے پھرو۔ '' چنانچہ بوس وکنار ایک حقیقی مردو عورت کریں یاپھر دو کارٹون کردار، ایک نا زیبا اور شرم و حیا سے فر و تر حرکت ہے۔ افسوس یہ ہے کہ وہ والدین جواپنے بچوں کوکسی فلم یا ڈرامے میں اِس طرح کی نازیبا حرکات کے منظر سے دُور رکھنے کی بھرپور کوشش کرتے ہیں مگر کسی کار ٹون میں اِس طرح کی حرکات پر اُن کے کانوں پرچوں بھی نہیں رینگتی۔ یاد رکھیے ! یہ بچے کچے ذہن کے مالک ہیں اگر آج اُنہیں اِس طرح کے کار ٹون سے نہ رو کا گیا تو اُن کاکل بہت خطر ناک صورت اِختیار کر سکتا ہے۔ ویڈیو گیم جو خرا بیاں اِس سے پہلے کار ٹون کے ضمن میں بیان ہوئی ہیں تقریبًا وہی خرابیاں ویڈیو گیم بھی پائی جاتی ہیں، چند مزید خرابیاں درج ذیل ہیں : (١) تشدد کے مزاج کا فروغ پانا : ایسے ویڈیو گیم بھی مو جود ہیں جن میں لڑائی بھڑائی کا کھیل ہو تا ہے، اِن جیسے ویڈیوگیمز سے بچوں کے کچے ذہنوں میں تشدد کا مزاج فروغ پاتا ہے، ایک دُوسرے کومارنا، سر پھاڑ ڈالنا، خون نکال دینا، دُو سروں کو گالیاں دینا، دُوسرے کوگرا نے اور بچھاڑ نے کے لیے کسی بھی حد سے گزر جانے کی نوعیت کے جذبات اُبھرتے ہیں۔ ١ بخاری شریف کتاب الادب رقم الحدیث ٦١٢٠