ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2016 |
اكستان |
|
'قناعت ''کا فائدہ : غرض'' قناعت'' ایک نہایت عمدہ وصف ہے اِنسان اِس کی بناء پر خدا پر نظر رکھتا ہے مخلوق سے نظر ہٹا لیتا ہے، حسد کینہ لالچ سے نجات مِل جاتی ہے خدا کا شاکر بندہ بن جاتا ہے اور اِس طرح وہ خدا کی نظر میں محبوب ہوجا تا ہے۔ اِس سارے عمل اور اپنے نفس کو عادی بنانے کی سعی میں اُسے نفل عبادت کے برا بر ثواب ملتا رہے گا۔ ایک اِشکال اور جواب : اگر یہ خیال ہو کہ عادت کی تبدیلی تو ہوا نہیں کرتی ،اگر کسی میں لالچ کی عادت ہو تو وہ کیسے بدلے گی ؟ تو اِس کا جواب یہ ہے کہ عادت تو لالچ کی باقی رہے گی مگر اِس کا محل بدل جائے گا مثلاً پہلے دُنیوی مال کا لالچ تھا تو اِصلاح کے بعد اَجرِآخرت کا لا لچ ہوجائے گا اور مثلاً کسی میں غصہ کی عادت زیادہ تھی تو اِصلاح کے بعد یہ غصہ اپنے نفس کے لیے نہ رہے گا بلکہ خدا کے لیے ہوا کرے گا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں قناعت نصیب کرے اور حرص و لالچ سے پناہ میں رکھے،آمین۔ (بحوالہ ہفت روزہ خدام الدین لاہور ١٥ دسمبر ١٩٦٧ئ) ض ض ض فرض نماز کے بعد پڑھا جانے والا وظیفہ حضرت اَبوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا: جو شخص ہر نماز کے بعد تینتیس مرتبہ سبحان اﷲ، تینتیس مرتبہ الحمد ﷲ اورتینتیس مرتبہ اﷲ اکبر کہتا ہے جنکی مجموعی تعداد ننانوے ہوتی ہے پھر سو کے عدد کو پورا کرنے کے لیے ایک مرتبہ لَآ اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَحْدَہ لَا شَرِیْکَ لَہ لَہُ الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْیٍٔ قَدِیْر کہتا ہے تو اُس کے تمام گناہ بخش دیے جاتے ہیں اگرچہ وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔( مسلم شریف ج ١ ص ٢١٩ )