ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2016 |
اكستان |
|
آنحضرت ۖ کا طرز ِعمل اور آپ کا کر دار ایک نمونہ اور مقدس سانچہ ہے، پوری اُمت اور پوری اُمت کے ہر ایک طبقہ اور ہر ایک فرد کو اِسی سانچے میں ڈھلنا چاہیے۔ آنحضرت ۖ کا مندرجہ ذیل اِرشادِ گرامی اِسی طرف اِشارہ کر رہا ہے : خِیَارُ اَئِمَّتِکُمُ الَّذِیْنَ تُحِبُّوْنَھُمْ وَیُحِبُّوْنَکُمْ وَ تُصَلُّوْنَ عَلَیْہِمْ ، وَ شِرَارُ اَئِمَّتِکُمُ الَّذِیْنَ تُبْغِضُوْنَھُمْ وَ یُبْغِضُوْنَکُمْ وَ تَلْعَنُوْنَھُمْ وَ یَلْعَنُوْنَکُمْ۔ ( مشکوة شریف کتاب الامارة والقضاء رقم الحدیث : ٣٦٧٠ ) ''تمہارے بہترین سر براہ وہ ہیں کہ تم اُن سے محبت کرو وہ تم سے محبت کریں، تم اُن کو دُعائیں دو وہ تم کو دُعائیں دیں۔ اور بد ترین سر براہ وہ ہیں کہ تم اُن سے بغض رکھو وہ تم سے بغض رکھیں، تم اُن پرلعنت بھیجو وہ تم پر لعنت بھیجیں۔ '' مختصر یہ کہ قرآنِ حکیم کا اسلوب یہ ہدایت کرتا ہے کہ کسی منصوبہ کے شروع کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ ذہنوں کواِس در جہ ہموار کر لیا جائے کہ لوگ اُس فرض کوخود اپنا فرض سمجھیں، اِس بات کا پورا پو را اِحساس بلکہ جذبہ یہ ہو کہ یہ کام خود ہمارا کام اور ہمارا فرض ہے جس کوخود ہمیں بِلا کسی اِمداد کے کرنا چاہیے۔ جب عوام کا یہ اِحساس اور یہ جذبہ ہوجائے گا تو وہ حکومت کے تعاون کی قدر کریں گے اور حکومت بھی اُس کام کو نہایت خوش اسلوبی کے ساتھ بہت معمولی خرچ سے بہت تھوڑی مدت میں اَنجام دے سکے گی۔ خرچ کس لیے ؟ ہم اپنے آپ کو بہت اُو نچا سمجھتے ہیں اگرہم اپنی کسی غرض کے لیے نہیں بلکہ صرف اِنسانی ہمدردی کے لیے کام کریں لیکن نوعِ اِنسانی بہت سے خانوں میں بٹی ہوئی ہے، کہیں ذات برا دری کے خانے ہیں کہیں رنگ و نسل کی دیواریں کھڑی ہوئی ہیں، ہمارا قدام اِن دیواروں کو پھاند کر آگے بڑھتا ہے تو کہیں پہاڑوں کے جغرافیائی حصار اِس کو روک دیتے ہیں ،کہیں سمندروں کے طو فان اور کہیں دریاؤں کی موجیں رُکاوٹ بن جاتی ہیں، ہم اِن کو قدرتی حدود سمجھتے ہیں اور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ہمدردی