ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2016 |
اكستان |
|
لے لیتی ہے جو بچے کی صحت کے لیے مز ید نقصان کاباعث بنتا ہے نتیجتاً بچہ جسمانی اور ذہنی طور پر کمزور ہوتا ہے۔ مسلسل ٹی وی دیکھنے سے بچوں میں بینائی کی کمزوری کی شکایات بہت بڑھ گئی ہیں،جہاں ابھی کچھ زمانے پہلے صرف بڑی عمر میں جا کر بینائی متاثر ہواکرتی تھی اَب حالت یہ ہوگئی ہے کہ چھوٹے چھوٹے بچے نظر کی عینک لگاتے ہیں نیز اِنہماک کی وجہ سے مسلسل ایک حالت میں بیٹھ کر ٹی وی دیکھنے سے کم عمر بچے سر درد اور جسم میں درد کی شکایت کرتے ہیں مگرہم بڑے اُن کی اِس بات پر یقین نہیں کرتے اور یہ کہہ کرٹال دیتے ہیں کہ بچپن میں کیسا درد ! وغیرہ وغیرہ۔ میڈیکل رسالے Pediatircs کے اپریل٢٠٠٤ ء کے شمارے میں ایک رپورٹ شائع کی گئی جس کے مطابق کم عمر بچوں کو ٹی وی دیکھنے سے سات سال کی عمر میں توجہ کی کمی کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے نیز اِسی تحقیقی رسالے کے ایک اور شمارے میں اِس بات کا اِظہار کیاگیا ہے کہ اَمریکہ کے ملکی سروے کے مطابق آٹھ سے سولہ سالہ بچوں میں ٢٥ فیصد بچے ہرروز کم اَز کم چار گھنٹے ٹی وی دیکھتے ہیں اور ایسے بچے وزن کی زیادتی کی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں۔ نیز مسلسل ٹی وی کی عادت سے بچے کا ذہن سُن ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے بچہ عملی میدان میں اقدام کرنے کی صلاحیت کھو دیتا ہے جس کے نتیجے میں وہ دانشورانہ قوت ِ فیصلہ ، تجزیاتی سوچ اور تخیلاتی قوت میں خاطر خواہ نقصان اُٹھا تا ہے۔ دسمبر ١٩٩٧ء میں پوکیمون نامی کا رٹون کی ایک قسط دُنیا بھر کی توجہ حاصل کی اِس کار ٹوں کو دیکھنے کے بعد بچوں میں دورے پڑنے کی شکایات مو صول ہوئیں۔اَلغرض بچے کا وہ وقت جو کتب بینی اور مطالعہ کی صلاحیت کو پروان چڑھانے میں گزرنا چاہیے تھا وہ ٹی وی دیکھنے کی نظر ہو جاتا ہے۔ (٤) ناچ گانا : کار ٹون کے ضمن میں بچوں کو گانا سننے اور نا چنے کا عادی بنایا جاتا ہے۔ نا چنا، گانا شریعت ِ اِسلامیہ میں بہت مذموم بتلایا گیا ہے اِرشادِ باری تعالیٰ ہے :