ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2016 |
اكستان |
|
(مَلَأ) ١ سے تعبیر کیاہے ۔ ٢ مگربد قسمتی یہ تھی کہ اِس(مَلَأ) (پار لیمنٹ یا کیبنٹ ) کامذہب ''فر عون پرستی'' تھا اِسی پارلیمنٹ نے فر عو ن کومشتعل کرنے کے لیے کہا تھا : ''کیا آپ موسیٰ (علیہ السلام) اور اُس کی قوم کو چھوڑ دیں گے کہ ملک میں بدامنی پھیلا ئیں اور آپ کو اور آپ کے معبودوں (دیو تاؤں) کوترک کردیں۔'' جس کاجواب فر عون نے دیاتھا : ''ہم اِن کے لڑکوں کو تِکہ بوٹی کر دیں گے اور اُن کی عو رتوں کو زندہ رہنے دیں گے (کہ ہماری با ند یاں بن کر رہیں) ،ہمیں اِن کے اُو پر پورا قابوہے۔'' اِس کے جواب میں حضرت موسٰی علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمایا : ''خدا سے مدد مانگو اور صبر سے کام لو، بلاشبہ ملک اللہ کاہے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتاہے اِس کاوا رث بنا دیتا ہے (وہ تم کوبھی وارثِ اَرض بنا سکتا ہے) اَنجام کار اُن ہی کے لیے ہو گا جو متقی ہوں گے۔ '' (سورۂ اَعراف آیت : ١٢٥ تا ١٢٨ ) مطلب یہ ہے کہ اگر پار لیمنٹ یااُس کی اکثریت کامزاج فِسطائی ٣ ہوتویہ ''جمہوریت'' بھی ''فرعونیت'' ہے۔ مسلمان با دشاہ کاکردار : ہم نہ با دشاہت کے حامی ہیں نہ بادشاہوں کے مدح خواں مگر جب مَقطَع ٤ میں بات آگئی ہے تومنا سب معلوم ہو تاہے کہ یہ ظاہر کر دیں کہ مسلمان بادشاہوں کو کس بات کی تلقین کی جاتی تھی اور تاریخ شاہد ہے کہ جوبا د شاہ کا میاب مانے گئے ہیں وہ اِس تلقین پر عمل بھی کر تے تھے۔ ١ ( اَلَمْ تَرَاِلَی الْمَلَأِ مِنْ بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ مِنْ بَعْدِ مُوْسٰی.........)(سُورة البقرہ : ٢٤٦) ٢ وَالْمَلَا ٔ جَمَاعَة یَّجْتَمِعُوْنَ عَلٰی رَأْیٍ۔ (المفردات) ٣ FASCIST فاشز م کا پیروکار ، فسطائیت، سرمایہ داروں کی جارحانہ آمریت کا جمہوریت دُشمن نظریہ (فیروز اللغات)۔محمود میاں غفرلہ ٤ قصیدے کا آخری شعر