ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2016 |
اكستان |
|
یہاں اُن کی چند ذیلی شاخوں یعنی کارٹون اور ویڈیوگیم کے نقصانات کا تذکرہ مقصود ہے کہ جس سے ہمارے بچے بے حد متاثر ہو رہے ہیں۔ آج کل کار ٹون اور ویڈیو گیم کواَولادکے لیے اُن کے بچپن کی ضرورت اوربے ضرر سمجھ لیاگیاہے، والدین یہ سوچ کر کہ بچے کے گلی محلے میں جانے سے بہتر یہ ہے کہ ہمارے سامنے رہ کرگھر میں ہی کار ٹون یا ویڈیو گیم سے لطف اَندوز ہولیں لیکن یہ عمل کتنا خطرناک ہوسکتا ہے اِس کااَندازہ تویہ تحریر پڑھ کر ہی ہوگا۔ ''اَو لاد'' اللہ جل جلا لہ کی بہت بڑی نعمت ہے، اُو لو العزم اَبنیاء نے بھی اپنے لیے نیک اور متقی اَولاد کی تمنا کی ہے، نعمت کا شکر اَداکرنا ہر اِنسان پر ضروری ہے، اَولاد کی نعمت پر اَدائی شکر کا ایک طریقہ اُس کی اچھی تر بیت ہے جس کی سب سے پہلی ذمہ داری والدین پر عائد ہو تی ہے کیونکہ والدین کی آغوش ہی اَولاد کے لیے سب سے پہلی درسگاہ اور تر بیت گاہ ہوتی ہے۔ قرآنِ کریم میں اللہ جل جلا لہ نے اِیمان والوں کو اپنے اہلِ خانہ کی دینی تعلیم و تربیت اور اَعمال واَخلاق کی نگرانی کاسختی سے حکم دیاہے چنانچہ اِشادِ باری تعالیٰ ہے : ( یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْا اَنْفُسَکُمْ وَاَھْلِیْکُمْ نَارًا وَّقُوْدُھَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَیْھَا مَلٰئِکَة غِلَاظ شِدَاد لَّا یَعْصُوْنَ اللّٰہَ مَآ اَمَرَھُمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ) ١ ''اے ایمان والو ! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کواُس آگ سے بچاؤ جس کا اِیندھن اِنسان اور پتھر ہوں گے، اُس پر سخت کڑے مزاج کے فر شتے مقرر ہیں جواللہ کے کسی حکم میں اُس کی نا فرمانی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جو حکم اُنہیں ملتا ہے۔ '' حضرت علی رضی اللہ عنہ اِس آیت ِ مبارکہ(قُوْآ اَنْفُسَکُمْ وَاَھْلِیْکُمْ نَارًا) کی تشریح علم واَدب سکھانے سے کرتے ہیں۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ اللہ جل جلا لہ کی اِطاعت میں لگو، گناہوں سے بچو اور اپنے اہلِ خانہ کو ذکر کا حکم دو، اللہ جل جلا لہ تمہیں جہنم سے نجات دیں گے۔ ( تفسیر اِبن کثیر ج ٨ ص ١٦٧ ) ١ سُورة التحریم : ٦