ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2016 |
اكستان |
|
یا اللہ تعالیٰ نے اُن سے میری حفاظت فرمائی کیونکہ وہ سب کچھ کرنے پرقادر ہے۔ اب با دشاہ نے حکم دیا کہ اِسے سمندر میں کشتی پر سوار کرو اور اِسے سمندر میں پھینک دو تاکہ گہرے پانی میں ڈوب کر ہلاک ہو جائے پھرکچھ اہلکار اِسے کشتی میں سوار کر کے سمندر میں پہنچے، اُس نوجوان نے پھر اپنے پرور دگار سے دُعا کی اے اللہ ! تو اپنی منشاء کے مطابق اِن سے میری حفاظت فرما اُس کی دُعا قبول ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے اُن سب کو غرق کر دیا اور یہ نو جوان پھربچ گیا۔ نو جوان پھر اکیلا بادشاہ کے پاس پہنچابا دشاہ نے اِسے دیکھ کر پھرتعجب سے پوچھا میرے کا رِندوں کاکیا بنا وہ کہاں ہیں ؟ اُس نوجوان نے جواب دیا اللہ تعالیٰ نے اُن سے میری حفاظت کی، تم اُس وقت تک مجھے قتل نہیں کرسکتے جب تک کہ میرے کہنے کے مطابق عمل کرو۔ با دشاہ نے پوچھا میں کیاکرو ں ؟ اُس نے جواب دیا تم اپنی رعایا کومحل کے اِحاطہ میں جمع کرو پھر مجھے درخت کے تنے سے با ندھ کرمیرانشانہ لے کر یہ الفاظ کہو۔ بِسْمِ اللّٰہِ رَبِّ ھٰذَا الْغُلَامِ یعنی میں اللہ کے نام سے تیر چلا تاہوں جواِس نوجوان کا رب ہے اگر تم نے میرے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق عمل کیاتو تم مجھے قتل کر سکو گے ورنہ تم مجھے کسی صورت قتل نہیں کر سکتے۔ بادشاہ نے لڑکے کے کہنے کے مطابق ایسا ہی کیا، جب مجمع عام کے سامنے بادشاہ نے اپنے محل کے اِحاطہ میں بِسْمِ اللّٰہِ رَبِّ ھٰذَا الْغُلَامِ کہہ کر تیر پھینکا وہ تیر لڑکے سینہ پرلگا جس سے اُس لڑکے کی رُوح پرواز کرگئی۔ یہ دیکھتے ہی سب نے باآوازِ بلند کہا ہم اِس لڑکے کے رب پراِیمان لائے، ہم اِس لڑکے کے رب پراِیمان لائے اور سب نے لااِلہ اِلا اللہ کااِقرار کر لیا۔ یہ ماجرہ دیکھ کربا دشاہ کاایک ساتھی کہنے لگا ہمیں یہی تو خطرہ تھا اِسی سے توہم ڈررہے تھے کہ لوگ نوجوان کے رب پر اِیمان نہ لے آئیں اور وہی ہو گیا۔ یہ دیکھ کر با دشاہ سخت غضبناک ہوا اور اُس نے زمین میں ایک گہری اور لمبی خندق کھودنے اور اُس میں آگ جلانے کا حکم دیا پھر اُس نے اپنے سپاہیوں سے کہا کہ اِن لو گوں کوآگ کے قریب