ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2016 |
اكستان |
|
(١) جو مال تمہارے پاس تھا وہ کہاں سے حاصل کیا تھا اور کس کام میں صَرف کیا ؟ (٢) جو تم جانتے تھے اُس پر کیا عمل کیا ؟ (٣) جو عمر ملی تھی وہ کن باتوں میں ختم کی ؟ (٤) جو جسم تمہیں میسر تھا کن کاموں میں اِس کو بو سیدہ کیا ؟ ٭ قوم کے ذمہ داروں، اُولی الا مر کو اللہ تعالیٰ نور عطافرما تا ہے قوم اُس نور سے فیضیاب ہوتی ہے اُس نور کی روشنی یہ ہے کہ اللہ کی مقرر کردہ حد بندیاں صحیح طورسے قائم رکھی جائیں، حق داروں کو اُن کے حقوق پورے پورے ملیں اور آنحضرت ۖ کے طریقوں اور سنتوں کوجاری کیا جائے۔ یہ وہ خیر ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گی اُس کو کبھی موت نہیں آئے گی۔ حاکم کا ظلم رعیت کو تباہ کر دیتا ہے، نا اہل اور غیر معتمد لوگوں کو کام پر لگانے سے رعیت بر باد ہو جاتی ہے۔ کا میابی یہ ہے کہ دن اور رات کاکوئی حصہ بھی ایسانہ گزرے جس میں زبان اللہ کے ذکر سے متحرک نہ ہو، تسبیح وتحلیل اور دُرود سے ہمیشہ زبان تر رہنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ کے یہاں سب سے زیا دہ محبوب چیز اِصلاح ہے اورسب سے مغضوب بات یہ ہے کہ اِنسان فساد پھیلائے۔ ٭ آنحضرت ۖ کا اِرشادِ گرامی ہے کہ قیامت کے روز قریب تر اور محبوب تر اِمام عادل ہوگا اور سب سے زیادہ قابلِ نفرت اور سب سے مغضوب اِمام ظالم ہو گا۔ ٭ سیّدنا حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ جب زخمی ہو کر زند گی سے مایوس ہو گئے تو آپ نے ہو نے والے خلیفہ کے لیے چندس و صیتیں تحریر کرائی تھیں اُن میں یہ وصیت بھی تھی۔ (١) جن (غیرمسلموں ١ ) سے معاہدہ ہوا ہے وہ اللہ اور اُس کے رسول کی پناہ میں ہیں ،اِس پناہ میں رخنہ نہ ڈالا جائے جو معاہدہ ہوا ہے پورے اِحتیاط سے اُس پر عمل ١ غیر مسلم اَقلیتیں