ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2016 |
اكستان |
|
اِمام اَبو حنیفہ اگر چہ خلفائے عبا سیہ کی نظر میں معتوب رہے لیکن تقر یبًا نصف صدی تک اِنقلابی خلفشار کے بعد جب طالع اور اِقبال نے زمامِ اِقتدار خلفاء ِ عباسیہ ہی کے حوالہ کر دی اور یہ واضح ہوگیا کہ اب اِنقلاب کی کوشش کرنا سر اسر فساد فی الا رض ہے تو اِمام اَبو حنیفہ کے بلندپایہ شاگرد اِمام اَبو یو سف نے منصب ِ قضاء قبول کرلیا پھر خلیفة المسلین ہا رون الر شید کی فرمائش پر نظامِ مالی کا وہ دستورِاَساسی مرتب کیاجو'' کتاب الخراج ''کے نام سے مشہور ہے،اِس کتاب میں تمہید کے سولہ صفحات ہیں اُن میں اَحادیث رسول اللہ ۖ اور اَقوالِ صحابہ وتا بعین سے اَخذ کرکے وہ اُصول اور نصیحتیں درج کی ہیں جو مملکت کے سر براہ کے لیے ضروری ہیں اُن کے چند اِقتباسات پیش کیے جا رہے ہیں۔ ٭ جس عمارت کی بنیاد تقوی پر نہ ہو وہ سر بلند نہیں ہو سکتی۔ اللہ تعالیٰ اُس کو جڑ سے اُکھاڑ ڈالتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جو قیادت آپ کو عطا فرمائی ہے ہر گز ایسا نہ ہوکہ آپ اُسے بر باد کر ڈالیں۔ ٭ آج کے کام کل پرمت رکھو، آر زوئیں بہت ہوتی ہیں مگر فرشتہ ٔ موت اُن سے پہلے آ پہنچتاہے، موت سے پہلے عمل کر لو، موت کے بعد کوئی عمل نہیں ہو سکتا۔ آپ ٹیڑھے نہ چلیں پھر رعیت بھی ٹیڑھی راہ اِختیار کرلے گی اِس کا بار آپ پر ہو گا۔ ٭ آخرت کے کام کو دُنیا کے کام پر مقدم رکھو، آخرت سدا رہنے والی ہے دُنیا ختم ہو رہی ہے۔ تمام اِنسانوں کوحکمِ خدا وندی کے بارے میں ایک سطح پر رکھو وہ اَجنبی ہوں یارشتہ دار۔ خداکے معاملہ میں کسی کی ملامت کا خوف ہر گز مت کرو، تقویٰ اور پرہیز گاری دل سے ہوتی ہے زبان سے نہیں دل میں خدا کا خوف پیداکرو۔ دُنیا کی زند گی خواہ کتنی ہی طویل ہو مگر جب میدانِ حشر میں خدا کے سامنے کھڑا ہونا ہوگا تو ایسا معلوم ہو گا کہ دُنیا میں صرف ایک صبح اور ایک شام قیام ہوا تھا۔ ٭ قیامت کے روز بار گاہِ خداوندی میں پہلے چار چیزوں کا حساب دینا ہو گا اُس کے بعد بندہ عدالت کے کٹہرے سے نکل سکے گا۔