ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2016 |
اكستان |
|
سونے چاندی کی سلاخیں جو تم نے تجو ریوں میں بندکر کے رکھ رکھی ہیں اگر اُن کو راہِ خدا میں خرچ نہیں کرتے تو یہ سلاخیں دوزخ میں تاپی جائیں گی پھر اُن سے اِن جوڑنے والوں کی پیشانیاں اور کروٹیں اور کمریں داغی جائیں گی کہ یہ ہے وہ جس کو تم اپنے لیے'' کنز'' بنا کر رکھا کر تے تھے اب چکھو اپنے ''کنز ''کو جس کو تم جو ڑا کرتے تھے۔ (سورۂ تو بہ : ٣٤، ٣٥) تم خود مستحق ِ لعنت ہو اور خدا کی رحمت سے دُور ہو اگر بھاؤ بڑھانے کے لیے کسی جنس کو روک رکھو اور بازار میں نہ لاؤ۔ ( اَنَّ الْمُحْتَکِرَ مَلْعُوْن )( مُصنف عبدالرزاق رقم الحدیث ١٤٨٩٣) (٣) صحیح تعلیم و تر بیت کے بغیر تمہاری اَ ولاد دوزخ کا کُندہ ١ ہوگی لہٰذا خود تمہارا فرض ہے کہ اپنی اَولاد کو دوزخ سے بچاؤ اُس کو زیورِ علم سے آراستہ کرو اُس کی تر بیت کرو اور سدھاؤ، عمل کا خوگر بناؤ، اِس فرض کو خود اَنجام دو تم خود اَنجام نہیں دے سکتے تو دُوسروں سے اِس فرض کواَنجام دلواؤ، اِس کا نظام قائم کرو(قُوْآ اَنْفُسَکُمْ وَاَھْلِیْکُمْ نَارًا ) ٢ ا ور حدیث '' اَلَا کُلُّکُمْ رَاعٍ '' وغیرہ ۔ (٤) جس طرح نماز روزہ فرض ہے ایسا ہی جہاد بھی فرض ہے جومال سے بھی ہوتا ہے اور جان سے بھی، جو اِسلام و اِیمان کا دعوی کرتا ہے اُس کی بیداری یہ ہے کہ مسلسل جہاد کر تا رہے، صاحب ِ مال جہاد با لمال بھی کرے گا یہ اُس کا اپنا فرض ہے کہ اِتنا خرچ وہ خود کرے کہ دفاع کی ضرورتیں پوری ہوں اور ملک کو دفاعی اِستحکام حاصل ہو (جَاھِدُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِاَمْوَالِکُمْ وَاَنْفُسِکُمْ) ٣ (وَاَعِدُّوْلَھُمْ مَّا اسْتَطَعْتُمْ) ٤ یہ قوم کی بے حسی ہوگی کہ قانون کے ذریعہ اُس کو جہاد بالمال یا جہاد بالنفس پر آمادہ کیا جائے۔ (٥) اِسلام سیاسی اور مالی فرائض و واجبات کے سلسلہ میں اَخلاقی نقطۂ نظرسامنے رکھتا ہے۔ حقیقی جہاد یہ ہے کہ اِنسان اَعلیٰ نصب العین کے لیے اپنی خواہشات کو قربان کرے اِسی قربانی کی آخری منزل یہ ہے کہ اپنی جان بھی قربان کردے۔ ١ لکڑی و اِیندھن ٢ سورۂ تحریم : ٦ ٣ سورۂ توبہ : ٢٠ ٤ سُورۂ اَنفال : ٦٠