ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2015 |
اكستان |
|
قیامت کا ذکر کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا کہ : ''جب اللہ کے حکم سے قیامت کاپہلاصور پھونکا جائے گا تو تمام لوگ بے ہوش اور بے جان ہو کر گرجائیں گے پھرجب دُوسری مرتبہ صور پھونکا جائے گا تو سب زندہ ہو کر کھڑے ہوجائیں گے پھر حکم ہوگا کہ تم سب اپنے رب کے سامنے حاضری کے لیے چلو اور پھر فرشتوں کوحکم ہو گا اِن کو ٹھہرا کر کھڑا کرو یہاں اِن سے اُن کی زندگی کے متعلق پوچھ ہوگی۔'' ایک اورحدیث میں ہے کہ : ''ایک صحابی نے حضور ۖ سے دریافت کیا یارسول اللہ ۖ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کو دوبارہ کیسے زندہ کرے گا اور کیا اِس دُنیا میں اِس کی کوئی اور نشانی اور مثال ہے ؟ آپ ۖ نے فرمایا کیا کبھی ایسانہیں ہوا کہ تم اپنی قوم کی کسی زمین پر ایسی حالت میں گزرے ہوکہ وہ سوکھی سبزے سے خالی ہو اور پھر دوبارہ ایسی حالت میں اُس پر تمہارا گزر ہو کہ وہ ہری بھری لہلہا رہی ہو ؟ (صحابی کہتے ہیں کہ) میں نے عرض کیا ہاں ایسا ہوا ہے ۔آپ نے فرمایا دوبارہ زندہ کرنے کی یہی نشانی اور مثال ہے ایسے ہی اللہ تعالیٰ مُردوں کو دوبارہ زندہ کردے گا۔'' ایک اور حدیث میں ہے کہ : ''رسول اللہ ۖ نے قرآن شریف کی یہ آیت پڑھی (یَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ اَخْبَارَھَا) (قیامت کے دِن زمین اپنی سب خبریں بیان کرے گی) پھر آپ ۖ نے بیان فرمایا تم سمجھے اِس کا کیا مطلب ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا اللہ اور اُس کے رسول ہی زیادہ جاننے والے ہیں ۔آپ ۖ نے فرمایا اِس کا مطلب یہ ہے کہ قیامت کے دِن زمین اللہ کے ہر بندہ پر اور ہر بندی پرگواہی دے گی اُن اَعمال کی جو اُنہوں نے زمین پر کیے ہوں گے یعنی اللہ کے حکم سے زمین اُس دِن بولے گی اور بتلائے گی