ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2015 |
اكستان |
|
عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے قتل کا منصوبہ بنایا تھا، بظاہر اِس جماعت کی یہ جارحیت ہی تھی جس کی بناء پر آنحضرت ۖ نے اِس جماعت کی خصوصیات بیان فرمائیں تویہ بھی فرمایا : لَئِنْ اَدْرَکْتُھُمْ لَاَقْتُلَنَّھُمْ قَتْلَ عَادٍ۔ (بخاری شریف رقم الحدیث ٣٣٤٤ ) ''اگر یہ لوگ میرے سامنے آگئے تویقینا اُن لو گوں کو ایسے ہی قتل کروں گا جیسے قومِ عاد کو قتل کیا گیا۔'' ١ اُمت ِ اِسلامیہ کو یہ ہدایت فرمائی : فَاَیْنَمَا لَقِیْتُمُوْھُمْ فَاقْتُلُوْھُمْ فَاِنَّ قَتْلَھُمْ اَجْر لِمَنْ قَتَلَھُمْ یَوْمَ الْقِیَامَةِ۔ ٢ ''جہاں اُن سے مقابلہ ہوا اُن کو قتل کرو کیونکہ جو اُن کو قتل کرے گا قیامت کے روز اُس کو اِس قتل کرنے کا اَجر ملے گا۔ '' آنحضرت ۖ نے اِس جماعت کی ایک علامت یہ بتلائی تھی کہ اِس جماعت میں ایک ایسا شخص ہوگا جو سیاہ فام ہوگا اور اُس کا ایک بازو گوشت کے لوتھڑے یا پستان کی طرح ہو گا جو پھڑ کتا رہے گا۔ ٣ بہرحال یہ سعادت اللہ تعالیٰ نے فاتحِ خیبر سیّدنا حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لیے مخصوص فرما دی تھی کہ اِس جماعت سے آپس کی جنگ ہوئی اور آپ نے اُس کا شیرازہ منتشر کردیا۔ حضرت اَبو سعید خدری رضی اللہ عنہ جو اِس حدیث کے راوی ہیں جس طرح وہ اپنی روایت کی توثیق کے لیے فرمایا کرتے تھے : اَشْھَدُ لَسَمِعْتُ مِنَ النَّبِیِّ ۖ میں شہادت دیتا ہوں کہ میں نے یہ اِرشاد خود آنحضرت ۖ کی زبانِ مبارک سے سنا ہے، ساتھ ہی آپ یہ بھی فرمایا کرتے تھے : وَاَشْھَدُ اَنَّ عَلِیًّا قَتَلَھُمْ وَاَنَا مَعَہ جِیْئَ بِالرَّجُلِ عَلَی الْنَعْتِ الَّذِیْ نَعَتَ النَّبِیُّ ۖ ٤ میں شہادت دیتا ١ یعنی اُن کو قومِ عاد کی طرح بے نام و نشان کر دُوں گا۔ (کرمانی والخیر والجاری) ٢ بخاری شریف کتاب المناقب رقم الحدیث ٣٦١١ ٣ بخاری شریف کتاب المناقب رقم الحدیث ٣٣٤٤ ٤ بخاری شریف استتابة المعاندین و المرتدین وقتالہم رقم الحدیث ٦٩٣٣