ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2015 |
اكستان |
|
حرف آغاز نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّا بَعْدُ ! اللہ تعالیٰ نے جو دین حضرت محمد ۖ کے ذریعہ نازل فرما کر اِنسانوں کو دیا ہے وہ ایسے کمالات کا حامل ہے جو اِنسان کو باکمال بنا سکتے ہیں اور ایسی حدود پر مشتمل ہے جو اِنسان کو بہیمیت سے بچائے رکھتی ہیں اس کی بدولت ایک ایسا معاشرہ تشکیل پاتا ہے جس کے اَفراد تو اِنسان ہی ہوں مگر اُن کی خصلت مَلکُوتی ہو تاکہ اپنے عارضی گھر دنیا میں اُس کو ایسا رُوحانی ماحول میسر آجائے جو اُس کے اصل گھر ''جنت''کی رُوحانی فضا سے ملتا جلتا ہو تاکہ اِس عبوری دور سے گزر کر جس کو دُنیاوی حیات کہا جاتا ہے اپنے اصلی گھر جنت میں پھر سے جابسے۔نبی علیہ السلام کا اِرشاد ہے : خَیْرُاُمَّتِیْ قَرْنِیْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ......... ١ یعنی میری اُمت کا سب سے بہتر دور میرا زمانہ ہے ٢ پھر اُس سے مِلا ہوا (تابعین کا)زمانہ ہے پھر اُس کے بعد کا(تبع تابعین کا)دور۔ اُس کے بعد جتنے اَدوار ہوں گے اُن میں تنزل بڑھتا ہی چلا جائے گا اَلبتہ اگر بیچ کا کوئی بھی دور ایسا آیا جس میں مسلمانوں کی اِجتماعی زندگی خیرالقرون کے زیادہ مشابہ ہوگی تو اُس دور کے لوگوں کی خیر و برکات اور اَجر وثواب بھی خیرالقرون کے اَجروثواب جیسی ہو جائیں گی،حکمرانوں میں اُن برکات کا رنگ اُن کے منصبوں کے مطابق نمودار ہوگا، رعیت میں اُن کی اَنواع کے مطابق ہوگا،غرض ظالم ہو یا مظلوم اِس کی برکات ہر ایک کو محیط ہو جاتی ہیں۔ ١ مشکوة شریف رقم الحدیث ٦٠١٠ ٢ صحابہ کے زمانے کوآپ ۖ نے اپنا زمانہ قرار دیا۔محمود میاں غفرلہ