ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2015 |
اكستان |
|
درسِ حدیث حضرت اَقدس پیر و مرشد مولانا سیّد حامد میاں صاحب کے مجلسِ ذکر کے بعد درسِ حدیث کا سلسلہ وار بیان ''خانقاہِ حامدیہ چشتیہ'' رائیونڈ روڈ لاہور کے زیرِاِنتظام ماہنامہ'' اَنوارِ مدینہ'' کے ذریعہ ہر ماہ حضرت اقدس کے مریدین اور عام مسلمانوں تک با قاعدہ پہنچایا جاتا ہے، اللہ تعالیٰ حضرتِ اَقدس کے اِس فیض کو تا قیا مت جاری و مقبول فرمائے۔ (آمین) کسی کے عیب کو چھپانا اُس کو زندہ کرنے کی مانند ہے غیبت سے روکنے والے کی جہنم سے خلاصی اپنے عیوب بھی کسی پر ظاہر نہ کرنے چاہئیں اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ وَالصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہ سَیِّدِنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہ وَاَصْحَابِہ اَجْمَعِیْنَ اَمَّابَعْدُ ! جب آقائے نامدار ۖ نے ایک مرتبہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے اِرشاد فرمایا اَلَا اُخْبِرُکُمْ بِخَیْرِکُمْ مِنْ شَرِّکُمْ کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤںکہ تم میں اچھا کون ہے اور برا کون ؟ توصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین یہ سن کر سناٹے میں آگئے، کسی کی ہمت نہ ہوئی کہ عرض کرے کہ جی ہاں بتائیے کیونکہ ممکن ہے کہ وہی برا ہو اور کوئی بھی غیرت مند آدمی اپنی برائی کی تشہیر پسند نہیں کرتا، شریف آدمی نہ تو اپنی برائیوں کی تشہیر پسند کرتا ہے اور نہ خود دُوسروں کی برائیوں کی تشہیر کرتا ہے اور مسلمان پر لازم بھی یہی ہے کہ برائیوں کو چھپائے اِظہار نہ کرے خواہ اپنی برائیاں ہوں یا دُوسروں کی۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ وہ آدمی جس نے کسی مسلمان کے کسی عیب کو چھپالیا تو ایسا ہے جیسا اُس نے اُس کو زندہ کر دیا کیونکہ کچھ لوگ تو ایسے ہوتے ہیں جو کھلم کھلا گناہ کرتے ہیں اِنتہائی بے شرم اور بے حیا ہوتے ہیں اپنے عیوب اور گناہوں کو چھانے کی کوشش ہی نہیں کرتے مثلاً کھلم کھلا شراب پیتے ہیں،