ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2015 |
اكستان |
ہوں کہ سیّدنا حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اُن لوگوں کو قتل کیا میں آپ کے ساتھ تھا (جنگ ختم ہوئی) تو ایک مقتول لا یا گیا جس کا حلیہ وہی تھا جس کی پیشن گوئی آنحضرت ۖ نے فرمائی تھی۔ اِس واقعہ کی تعبیر قرآنی الفاظ میں اِس طرح کی جا سکتی ہے کہ یہ جماعت شجر خبیثہ تھی زمین کی گہرائی میں نہیں بلکہ اُوپر کی سطح میں اِس کی جڑ رکھی ہوئی تھی جس کو سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے اُکھاڑ کر پھینک دیا۔ واضعین ِ حدیث : بِلاشبہ سیّدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خوارج کے شجر خبیثہ کو اُکھاڑ کر پھینکا، اُن کی سیاسی قوت کو چکنا چور کر دیا لیکن اُس فرقہ کا آغاز جب فتوی تکفیر سے ہواتھا تو اُس کی سیاست اِبتدا ہی سے مذہب بن گئی تھی پھر اُس میں اور عقائد کا بھی اِضافہ ہوتا رہا یہ مذہب آج تک باقی ہے اور جو اِس مذہب سے وابستہ ہیں وہ اُن تمام خصوصیات کے حامل ہیں جو آنحضرت ۖ نے بیان فرمائی ہیں۔ اُن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اُن کی زبانوں پر وہ اَقوال ہوں گے جو خلق ِ خدا کے اَقوال میں بہتر مانے جاتے ہیں یَقُوْلُوْنَ مِنْ خَیْرِ قَوْلِ الْبَرِیَّہْ ١ یعنی آیاتِ کتاب اللہ اور احاد یث ِ رسول اللہ ۖ زبانوں پر ہوں گی۔ ''خیر البریہ'' یعنی آنحضرت ۖ کا حوالہ دے کر بات کیا کریں گے لیکن آنحضرت ۖ کے اِرشادِ گرامی کے بموجب اُن کے دِلوں میں اِیمان کا نام ونشان نہ ہوگا تو لا محالہ جو آیات اور اَحادیث وہ اِستعمال کریں گے بے محل اِستعمال کریں گے یعنی تحریف ِ معنوی کریں گے اور یہ بھی ہوگا کہ جو قولِ رسول نہیں ہوگا اُس کے متعلق کہیں گے قال رسول اللہ یعنی اَحادیث وضع کریں گے بہرحال ایک یہ فرقہ تھا جو وضع حدیث میں بے باک تھا۔ اس فرقہ کا ظہور٣٧ھ میں ہوا اور اس سے بارہ سال پہلے عبداللہ بن سبا کی سازش شروع ہوگئی تھی جس کی بنیاد ہی فرضی تحریروں پر تھی مؤرخین کے متفقہ بیان کے بموجب عمال اور مقامی حکام کے ١ بخاری شریف کتاب المناقب رقم الحدیث ٣٦١١