ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2015 |
اكستان |
|
حفاظت اور شکار، اِن کے علاوہ محض تفریحِ طبع اور شوق کی خاطر اگر کوئی شخص کتا پالے گا تو اُس نے جو نیک اَعمال کیے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے اُن اَعمال کی بنا پر اپنے فضل و کرم سے اُس کے نامۂ اَعمال میں اَجرو ثواب کے جو ذخیرے رکھے ہیں اُن میں سے روزانہ اِس مقدار میں اُتنی کمی آتی رہے گی کہ اگر اُس مقدار کو مجسم تصور کیا جائے تو وہ دو اُحد پہاڑ کے برابر ہو۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دو قیراط سے مراد اُس شخص کی نیکیوں کے حصوں میں سے دو حصے کی کمی ونقصان ہو، بہرحال دو قیراط سے کچھ ہی مراد لیا جائے حدیث کا اصل منشا صرف یہ ظاہر کرنا ہے کہ بلاضرورتِ شرعی کتا پالنا اپنے اَعمال کے اَجر و ثواب کے ایک بہت بڑے حصے سے ہاتھ دھونا ہے، بہت سی اَحادیث میں آتا ہے کہ جہاں جاندار کی تصویر اور کتا ہوتا ہے وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے لہٰذا بلا ضرورت تصویر کے استعمال اور کتا پالنے سے بچنا چاہیے۔ دو خون اور دو مری ہوئی چیزیں حلال قرار دی گئی ہیں : عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اُحِلَّتْ لَنَا مَیْتَتَانِ وَدَمَانِ فَاَمَّا الْمَیْتَتَانِ فَالْحُوْتُ وَ الْجَرَادُ وَ اَمَّا الدَّمَانِ فَالْکَبِدُ وَا لطِّحَالُ۔ ١ ''حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم ۖ نے فرمایا : ہمارے لیے دو (بغیر ذبح کے) مری ہوئی چیزیں اور دو خون حلال قرار دیے گئے ہیں، دو (بغیر ذبح کے) مری ہوئی چیزیں تو مچھلی اور ٹڈی ہیں اور دو خونوں سے مراد کلیجی اور تلی ہیں ۔'' جو چاہو کھاؤ اور جو چاہو پہنو بشرطیکہ دو چیزیں نہ ہوں : عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کُلْ مَا شِئْتَ وَ الْبَسْ مَا شِئْتَ مَا اَخْطَأَتْکَ اثْنَتَانِ سَرَف اَوْمخْیَلَة۔ ( مشکٰوة شریف کتاب اللباس رقم الحدیث ٤٣٨٠ ) ١ مسند احمد ج: ٢، ص : ٩٧ ، اِبن ماجہ ص:٦ ٢٤ باب الکبد والطحال ، دار قطنی ج:٤، ص: ٢٧٢، مشکٰوة کتاب الصید والذبائح رقم الحدیث ٤١٣٢