ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2015 |
اكستان |
|
اَلغرض قیامت میں جو کچھ ہو گا قرآن شریف نے بڑی تفصیل سے اُس سب کو بیان فرمایا ہے یعنی پہلے زلزلوں اور دھماکوں کا ہونا پھر سب دُنیا کا فنا ہو جانا حتی کہ پہاڑوں کا بھی ریزریزہ ہو جانا پھر اُن سب اِنسانوں کا زندہ کیا جانا پھر حساب کے لیے میدانِ حشر میں حاضر ہونا اور وہاں ہر ایک کے سامنے اُس کے اَعمال نامہ کا آنا اور خود اِنسان کے اَعضاء کا اُس کے خلاف گواہی دینا اور پھر ثواب یا عذاب یا معافی کا فیصلہ کرنااور اُس کے بعد لوگوں کا جنت یا دوزخ میں جانا، یہ سب چیزیں قرآن شریف کی بعض سورتوں میں ایسی تفصیل سے بیان کی گئی ہیں کہ اُن کے پڑھنے سے قیامت کا سماں آنکھوں کے سامنے کھنچ جاتا ہے چنانچہ ایک حدیث میں بھی آیا ہے کہ حضور ۖ نے فرمایا : ''جو شخص چاہے قیامت کا منظر اِس طرح دیکھے کہ گویاوہ اُس کی آنکھوں کے سامنے ہے تو وہ قرآن شریف کی سورتیں اِذَالشَّمْسُ کُوِّرَتْ ، اِذَا لسَّمَآئُ انْفَطَرَتْ اور اِذَا السَّمَآئُ انْشَقَّتْ پڑھے۔ '' اَب ہم بر زخ اور قیامت کے متعلق رسول اللہ ۖ کی چند حدیثیں بھی ذکر کرتے ہیں حضرت عبد اللہ بن عمر سے روایت ہے رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا : ''تم میں سے جب کوئی مر جاتا ہے تو اُس کو جو مقام قیامت کے بعد جنت یا دوزخ میں (اپنے اَعمال کے لحاظ سے) ملنے والا ہوتا ہے وہ ہر صبح شام اُس پر پیش کیا جاتا ہے اور اُس سے کہا جاتا ہے کہ یہ ہے تیرا ٹھکانا جہاں تجھے پہنچنا ہے۔'' ایک اور حدیث میں ہے کہ : ''رسول اللہ ۖ نے ایک دفعہ وعظ میں قبر (یعنی عالَم بر زخ) کی آزمائش اور وہاں کے اَحوال کا ذکر فرمایا تو تمام مسلمان جو حاضر تھے چیخ اُٹھے۔'' بہت سی حدیثوں میں قبرکے اَحوال اور سوال و جواب اور پھروہاں کے عذاب کا تفصیل سے بھی ذکر آیاہے، یہاں ہم اِختصار کی وجہ سے صرف اِن ہی دو حدیثوں کے ذکر پر بس کرتے ہیں۔ اب چند حدیثیں قیامت کے متعلق اور سن لیجیے، ایک حدیث میں ہے رسول اللہ ۖ نے