ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2015 |
اكستان |
|
اِسلام کیا ہے ؟ ( حضرت مولانا محمد منظور صاحب نعمانی رحمة اللہ علیہ ) پندرہواں سبق : مرنے کے بعد، برزخ، قیامت، آخرت اِتنی بات تو سب جانتے اور مانتے ہیں کہ جو اِس دُنیا میں پیدا ہوا اُس کو کسی نہ کسی دِن مرنا ضرور ہے لیکن اپنے طور سے یہ بات کسی کو بھی معلوم نہیں اور نہ کوئی اِس کو معلوم کر سکتا ہے کہ مرنے کے بعد کیا ہوتا ہے اور کیا ہوگا، یہ بات صرف اللہ ہی کو معلوم ہے اور اُس کے بتلانے سے پیغمبروں کو معلوم ہوتی ہے اور اُن کے بتلانے سے ہم جیسے عام آدمیوں کو بھی معلوم ہوجاتی ہے۔ اللہ کے ہر پیغمبر نے اپنے اپنے وقت میں اپنی قوم اور اپنی اُمت کو خوب اچھی طرح بتلایا اور جتلایا تھا کہ مرنے کے بعد کن کن منزلوں سے تم کو گزرنا ہوگا اور دُنیامیں کیے ہوئے تمہارے اَعمال کی جزاء اور سزا ہر منزل میں کس طرح ملے گی اور پیغمبر خدا سیّدنا حضرت محمد ۖ چونکہ خدا کے آخری نبی اور رسول ہیں اور اُن کے بعد اب کوئی پیغمبر قیامت تک آنے والا نہیں ہے اِس لیے آپ نے مرنے کے بعد کی تمام منزلوں کا بیان بہت ہی تفصیل اور تشریح سے فرمایا ہے، اگر اُس سب کو جمع کیا جائے تو ایک بہت بڑا دفتر تیار ہوسکتاہے۔ قرآن شریف اور حضور ۖ کی حدیثوں میں جو کچھ اِس سلسلہ میں بیان فرمایا گیا ہے اُس کا مختصر خلاصہ یہ ہے کہ مرنے کے بعد تین منزلیں آنے والی ہیں : پہلی منزل مرنے کے وقت سے لے کر قیامت آنے تک کی ہے اُس کو ''عالم ِ برزخ'' کہتے ہیں، مرنے کے بعد آدمی کا جسم چاہے زمین میں دفن کردیاجائے چاہے جلا کر راکھ کردیا جائے چاہے دریامیں بہا دیا جائے لیکن اُس کی رُوح کسی صورت میں بھی فنا نہیں ہوتی صرف اِتنا ہوتا ہے کہ وہ ہماری اِس دُنیا سے منتقل ہو کر ایک دُوسرے عالَم میں چلی جاتی ہے وہاں اللہ کے فرشتے اُس کے دین و مذہب