ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2015 |
اكستان |
|
کہ فلاں بندے نے یا فلاں بندی نے فلاں دِن میرے اُوپر یہ عمل کیا تھا۔ '' ایک اور حدیث میں ہے کہ : ''آپ ۖ نے قیامت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دِن بندے سے فرمائے گا آج تو خود ہی اپنے اُوپر گواہ ہے اور میرے لکھنے والے فرشتے بھی موجود ہیں اور بس یہی گواہیاں کافی ہیں، پھر ایسا ہوگا کہ اللہ کے حکم سے بندے کے منہ پر مہر لگ جائے گی وہ زبان سے کچھ نہ بول سکے گا اور اُس کے دُوسرے اَعضاء (ہاتھ پاؤں وغیرہ) کو حکم ہوگا کہ تم بولو پھر وہ اُس کے اَعمال کی ساری سرگزشت سنائیں گے۔'' ایک حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ : ''ایک شخص رسول اللہ ۖ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ میرے پاس کچھ غلام ہیں جو کبھی کبھی شرا رتیں کرتے ہیں کبھی مجھ سے جھوٹ بولتے ہیں اور کبھی خیانت کرتے ہیں اور میں اُن قصوروں پر کبھی اُن پر خفا ہوتا ہوں برا بھلا کہتا ہوں اور کبھی مار بھی دیتا ہوں تو قیامت میں اِس کا اَنجام کیا ہوگا ؟ آپ ۖ نے فرمایا اللہ تعالیٰ قیامت میں ٹھیک ٹھیک اِنصاف فرمائے گا، اگر تمہاری سزا اُن کے قصوروں کے بقدر اور بالکل مناسب ہوگی تونہ تمہیں کچھ ملے گااور نہ کچھ دیناپڑے گا اور اگر تمہاری سزائیں اُن کے قصوروں سے کم ہوںگی تو تمہارا فاضل حق تم کو دِلوایا جائے گا اور اگر تمہاری سزا اُن کے قصوروں سے زیادہ ہوگی توتم سے اُس کا بدلہ تمہارے اِن غلاموں کو دِلایاجائے گا۔ حدیث شریف میں ہے کہ یہ سن کر وہ پوچھنے والا شخص رونے اور چیخنے لگا اور اُس نے عرض کیا یا رسول اللہ ! پھرتو میرے لیے یہی بہترہے کہ میں اِن کو الگ کردُوں میں آپ کو گواہ کرتا ہوں کہ میں نے اِن سب کوآزاد کر دیا۔''