Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2015

اكستان

12 - 65
سرِ عام جوا کھیلتے ہیں تو ایسے لوگوں کی بات اگر بیان بھی کی جائے یہ غیبت نہیں ہوتی اور کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن سے گناہ تو ہوجاتے ہیں مگر وہ اپنے گناہوں پر نادِم و شرمسار ہوتے ہیں، وہ اپنی برائیوں کو چھپانا چاہتے ہیں، ایسے آدمی کا عیب اگر معلوم ہوجائے تو حکم ہے کہ اُسے ظاہر نہ کرو، اُس کو بیشک سمجھاؤ، نصیحت کر لو مگر دُوسروں کو ہر گز نہ بتاؤ کیونکہ اپنی برائیوں کا اِظہار اُنہیں پسند نہیں، اِظہار و تشہیر سے اُنہیں دُکھ ہوگا غیرت مٹے گی بلکہ لوگوں میں بعض ایسے بھی ہوتے ہیں کہ عیب ظاہر ہوجانے کے بعد شرم کے مارے خود کُشی کر لیتے ہیں اِس لیے ایسے لوگوں کے عیب کو چھپانا ایسی نیکی ہے جیسے اُن کو زندگی بخش دی، مؤخر الذکر دونوں قسم کے آدمیوں کی برائیاں ظاہر کرنا غیبت کہلاتی ہیں جو ایک سنگین جرم ہے ۔
جہنم سے آزادی  :
حدیث شریف میں آیا ہے کسی کی غیبت نہ کرو اور اگر کسی کو کرتے دیکھو تو اُس کو بھی روک دو اور فرمایا جو غیبت سے روکتا ہے اللہ کے ذمے ہے کہ اُسے آگ سے آزاد فرمادے  کَانَ حَقًا عَلَی اللّٰہِ اَنْ یَّعْتِقَہ مِنَ النَّارِ۔  ١ 
اپنے عیوب بھی ظاہر نہ کرے  :
شریعت ِ مطہرہ نے جس طرح غیروں کی برائیوں کے اِظہار و تشریح سے روکا ہے اِسی طرح اپنی غلطیوں اور برائیوں کی تشہیر سے بھی منع فرمایا ہے تاکہ برائی نہ پھیلے، نہ کانوں میں بات پڑے نہ دِل میں اُترے، حدیث شریف میں ہے کہ اپنے اَندر کی خرابی بھی ظاہر نہ کرنی چاہیے کیونکہ جب خداتعالیٰ نے تمہارے پردے کو رکھا ہے توتم کیوں کفرانِ نعمت کرتے ہو یعنی اللہ نے تو اِحسان کیا ہے کہ تمہارے گناہوں کو چھپایا ہے ،تم کیوں ظاہر کرتے ہو کیوں کفرانِ نعمت کے مرتکب بنتے ہو۔ اِس لیے جب حضور  ۖ نے صحابہ کرام سے فرمایا کہ تمہیں بتاؤں کہ تم میں کون برا اور کون اچھا ہے تو صحابہ کرام گھبرا گئے اور کسی نے بھی شرم کے مارے دریافت نہ کیا۔
  ١    مشکوة شریف  کتاب الاداب  رقم الحدیث  ٤٩٨١

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 11 1
4 جہنم سے آزادی : 12 3
5 اپنے عیوب بھی ظاہر نہ کرے : 12 3
6 اچھے برے کی پہچان : 13 3
7 خوارج اور فتنہ ٔ وضعِ اَحادیث 14 1
8 حضرت علی کے ہاتھوں اِن کی بربادی 14 7
9 اِس جماعت کا زوال : 20 7
10 اُمت ِ اِسلامیہ کو یہ ہدایت فرمائی : 21 7
11 واضعین ِ حدیث : 22 7
12 دین ِ متین کی حفاظت واِستقامت : 23 7
13 اِسلام کیا ہے ؟ 29 1
14 پندرہواں سبق : مرنے کے بعد، برزخ، قیامت، آخرت 29 13
15 وفیات 37 1
16 قصص القرآن للاطفال 38 1
17 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے 38 16
18 ( باغ والوں کا قصہ ) 38 16
19 کسبِ معاش میں شرعی حدود کی رعایت 41 1
20 شیئر بازار میں سرمایہ کاری : 41 19
21 غیر سودی سرمایہ کاری : 42 19
22 (١) مرابحۂ مؤجلہ : 44 19
23 (٢) اجارہ : 44 19
24 (٣) شیئر زکی خرید وفروخت : 45 19
25 (٤) مضاربت / شرکت : 45 19
26 گلدستہ ٔ اَحادیث 46 1
27 جو شخص بھی دو چیزوں کو مضبوطی سے تھامے رہے گا کبھی گمراہ نہیں ہو گا : 46 26
28 تحیة الوضو کی دو رکعتوں کی فضیلت : 47 26
29 تیمم میں دو ضربیں ہیں : 48 26
30 دو خون اور دو مری ہوئی چیزیں حلال قرار دی گئی ہیں : 50 26
31 جو چاہو کھاؤ اور جو چاہو پہنو بشرطیکہ دو چیزیں نہ ہوں : 50 26
32 دو چیزیں (ریشم اور سونا) مردوں کے لیے حرام ہیں: 51 26
33 حج نہ کرنے یا حج میں تاخیر کے حیلے بہانے 54 1
34 کیا حج بڑھاپے میں کرنے کا کام ہے ؟ 55 33
35 حج سے پہلے نماز روزہ کا بہانہ : 57 33
36 حج کے بعد گناہ نہ ہوجانے کا بہانہ : 57 33
37 پہلے کچھ کھا کمالیں : 58 33
38 گھر میں حج کا ماحول نہیں : 59 33
39 پہلے والدین کو حج کرانا : 59 33
40 پہلے گھر کے سربراہ کا حج کرنا : 59 33
41 بیوی یا والدہ کو ساتھ لے جانے کا عذر : 60 33
42 اپنی شادی کا بہانہ : 60 33
43 بچیوں کی شادی کا مسئلہ : 61 33
44 بچوں کو کس کے حوالے کریں ؟ 61 33
45 کاروبار کس کے حوالے کریں ؟ 61 33
46 حج کے بجائے عمرہ کرنا : 62 33
47 طلبۂ دینیہ سے خطاب 63 1
48 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter